ایف بی آر نے اپیل کمشنرز کو انکم ٹیکس کیخلاف فیصلے سے روک دیا

196

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایف بی آر نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک بھر کے اپیل کمشنرز کو ہدایت کردی ہے کہ آئی ٹی اوز کی جانب سے ٹیکس گزاروں پر عاید کیے گئے ٹیکس کے احکامات کے خلاف فیصلے نہ دیں۔ ایف بی آر کے سیکرٹری ایپلز نعیم حسان نے 15 فروری کو ملک بھر کے تمام اپیل کمشنرز کے نام اپنے مراسلے میں لکھا ہے کہ انکم ٹیکس افسران ٹیکس گزاروں پر جو بھی ٹیکس عاید کرتے ہیں ان کے خلاف فیصلے نہ دیے جائیں۔ اس حکم کے بعد ملک بھر کے ٹیکس دہندگان تاجروں اور صنعتکاروں میں تشویش اور غم و غصے کی لہر دوڑگئی ہے اس فیصلے کا جوسبب بیان کیا گیا ہے کہ وہ بھی نہایت مضحکہ خیز ہے۔ سیکرٹری اپیلز نعیم حسان نے ہدایت کی ہے کہ انکم ٹیکس افسران کی جانب سے ٹیکس گزاروں کے خلاف جو بھی ٹیکس ڈیمانڈ کی جاتی ہے اس کو ختم کرنے سے ان افسران کی کارکردگی پر برا اثر ظاہر ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ انکم ٹیکس افسران غیر حقیقی ٹیکس ڈیمانڈ پیش کرکے ٹیکس گزاروں کو ہراساں کرتے ہیں اور جب اپیل میں یہ ڈیمانڈ کی جاتی ہے تو اپیل کمشنر حقائق کا جائزہ لینے کے بعد ڈیمانڈ کو مسترد کردیتا ہے۔ لیکن اس طریقہ واردات سے صرف ایف بی آر اور انکم ٹیکس آفیسر کا معاملہ خراب نہیں ہوتا بلکہ جو ڈیمانڈز پیش کی جاتی ہیں ان کی مجموعی مالیت کو ایف بی آر اپنی ٹیکس وصولی ظاہر کرتا ہے اور حکومت اس کی بنیاد پر مستقبل کے منصوبے بناتی ہے لیکن جب اپیل میں کیس جاتا ہے تو 95 فیصد ڈیمانڈ ختم ہوجاتی ہیں۔ نااہل انکم ٹیکس آفیسرز ڈیمانڈز پیش کرکے ترقیاں بھی حاصل کرلیتے ہیں۔ ان نااہل افسران کو بچانے کے لیے سیکرٹری اپیل نے یہ حکمانہ جاری کیا ہے ۔اس حکمنامے کے بعد سے پاکستان کے بڑے ٹیکس دہندگان تاجروں اور صنعتکاروں میں خوف و ہراس اور اشتعال پھیل گیا ہے۔ ٹیکس گزاروں کا کہنا ہے کہ سیکرٹری کا حکم انصاف اور قانون کے قتل کے مترادف ہے۔ اس طرح تو نااہل آئی ٹی او کی دہشت ہوجائے گی۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایف بی آر کو اس قدر متنازع بنایا جارہا ہے کہ اسے بھی لوگ نیب کی طرح تنقید کا نشانہ بنائیں۔ ایسے اقدامات سے ٹیکس میں اضافہ نہیں ٹیکس چوری اور کرپشن میں اضافہ ہوگا۔