خلا سے گرنے والا آدمی جسے دنیا اُس کی موت کی وجہ سے یاد رکھتی ہے

1826

24 اپریل 1967 کو سوویت خلائی باز ولادیمیر کوماروف نے سویوز اول کے خلائی جہاز پر ایک مشن کے بعد زمین پر واپس آنے کی کوشش کی۔ لیکن جہاز سے چھلانگ لگانے کے بعد اُس کا پیراشوٹ کھلنے میں ناکام رہا۔

ولادیمیر کوماروف ایک غیر معمولی سوویت خلائی باز تھا۔ لیکن جس چیز کیلئے وہ یاد رکھا جائے گا وہ اس کی موت ہے، بطور “خلا سے گرنے والا آدمی”۔ 1967 میں کمیونسٹ انقلاب کی 50 ویں سالگرہ قریب آرہی تھی۔ کوماروف کو ایک تاریخی خلائی مشن کے لئے نامزد کیا گیا۔ لیکن کوئی نہیں جانتا تھا کہ یہ اُس کا آخری سفر ہوگا۔

کوماروف اچھا تربیت یافتہ خلائی باز تھا لیکن سویوز 1 مشن کے بارے میں انجینئروں نے حکومت کو انتباہ کیا تھا کہ اس مشن میں ابھی بھی کافی تکنیکی پریشانیاں ہیں مگر سوویت یونین نے انہیں جان بوجھ کر نظرانداز کیا۔

کوماروف نے اپنے مشن کو مکمل کرنے کے بعد زمین کے مدار میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں پایا اور اس دوران اُس نے زمین کو 2 چکر لگالیے۔ آخر کار اُس نے چھلانگ لگانے کا فیصلہ کیا اور یہی فیصلہ جان لیوا ثابت ہوا۔ اُس نے چھلانگ تو لگادی لیکن پیراشوٹ نہیں کھلا اور وہ خلا سے زمین کی طرف ہزاروں کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے آگرا۔ اُس کی موت زمین سے ٹکرانے سے کافی پہلے ہی ہوا کی رگڑ سے جل کر ہوگئی تھی۔ زمین پر جب گرا تو وہ آگ لگنے کی وجہ سے بری طریقے سے جل چکا تھا اور جلنے کے دوران کچھ اعضاء اُس کے ہوا میں ہی بھسم ہوچکے تھے۔