‘عالمی وبا کی مشکل صورتحال کے باوجود کرکٹ کھیلنا شاندار تجربہ ہے’

286

“یونیورس باس” کے نام سے جانے والے کرس گیل ایچ بی ایل پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن میں شرکت کے لیے 15سال بعد پاکستان آئے ۔یہ پہلا موقع تھا کہ جب ٹی ٹونٹی کرکٹ کی تاریخ میں   سب سے زیادہ رنز بنانے والے کرکٹر “کرس گیل” اس طرز کی کرکٹ کھیلنے پاکستان آئے ۔

قابل ذکر بات تو یہ ہے کہ کرس گیل کورونا وائرس کی عالمی وبا ءکے دنوں میں پاکستا ن میں کرکٹ کھیلنے آئے ،یہاں فینز کی ایک بڑی تعداد کرس گیل کو پسند کرتی ہے اور وہ بھی اپنے مداحوں کو خوش کرنے کے لیے ہی کرکٹ کھیلتے ہیں۔

41سالہ بیٹسمین نےکوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرتے ہوئے  ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ میں 24گیندوں پر 39 اور اگلے میچ میں 40گیندوں پر 68رنز کی برق رفتاراننگز کھیلی۔کرس گیل نے ایچ بی ایل پی ایس ایل کے ابتدائی دو ایڈیشنز،  2016میں لاہور قلندرز اور 2017میں کراچی کنگز کی نمائندگی کی۔

کرس گیل کا کہنا ہے  کہ وہ عالمی وباء کے اس مشکل وقت میں کرکٹ کھیلنے پر بہت خوش ہیں، ان حالات میں کرکٹ کھیلنا خوشی کی بات ہے،وہ پر امید ہیں کہ مستقبل میں حالات بہتر ہوجائیں گے۔

پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جس نے عالمی وباءکے دنوں میں سخت احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئےتمام ڈومیسٹک مقابلوں کی میزبانی کی ہے۔ایچ بی ایل پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن کے اختتام پرپاکستان کرکٹ بورڈ 275 ڈومیسٹک مقابلوں کی میزبانی کر چکا ہوگا۔

کرس گیل نے بتایاکہ اس وقت کوویڈ19 کی عالمی وبا ء سے لاکھوں افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں، شروع کے دنوں میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو ضرور روکا گیا مگر اب یہ بحال ہوچکی، تاہم یہ  میچز تماشائیوں کے بغیر ہی کھیلے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کرکٹ کو بہت پسند کیا جاتا ہے، مگر ابھی بھی تماشائیوں کی اکثریت گراؤنڈ میں موجود نہیں،    لوگ صرف ٹیلی ویژن اسکرین کے سامنے بیٹھ کرہی  میچ دیکھ رہے ہیں۔

کرس گیل کہتے ہیں کہ کھلاڑیوں سمیت سب کولاک ڈاؤن کے دنوں میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا، اب بھی لوگ مشکل میں ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں بہتر انداز میں زندگی گزارنی ہوگی، ہم کرکٹ کے ذریعے لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لاسکتے ہیں تاکہ اس مشکل وقت میں خوشیاں بانٹی جاسکیں۔

یونیورس باس نے کہا کہ تمام کھلاڑی کرکٹ کھیلنے کے لیے بے چین ہیں ، کیونکہ یہ ان کی زندگی ہے اور اسی سےان کا روزگار  بھی وابستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پندرہ سال بعد پاکستان آنا انہیں بہت اچھا لگا، احتیاطی تدابیر کے باعث ایونٹ کے ابتدائی دو میچز میں عوام کی حاضری محدود رہی مگر پھر بھی انہیں اسٹیڈیم میں تماشائیوں کو دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔

سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے مابین ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل سیریز کی وجہ سےکرس گیل جلد وطن واپس لوٹ رہے ہیں، امکان ہے کہ وہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن  کی لاہور لیگ میں شرکت کریں گئے۔ کرس گیل نے کہا  ہےکہ  وہ پاکستان میں مزید کرکٹ کھیلنے کے منتظر رہیں گے۔

دورہ پاکستان پر تبادلہ خیال کرتےہوئے کرس گیل کا کہنا تھا کہ وہ 2006کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان آئے ہیں اور وہ اس حوالے سے بہت پرجوش ہیں۔

سال  2006میں ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے ہمراہ پاکستان کا دورہ کرنے  والے کرس گیل کا کہنا ہے کہ انہیں آج بھی ملتان ٹیسٹ میں اپنی  94رنز کی اننگز یاد ہے، پھر محمد یوسف اور یونس  خان کی بیٹنگ کی وجہ سےانہیں تپتے سورج میں ایک طویل عرصے تک فیلڈنگ کرنی پڑی۔

ٹی ٹونٹی کرکٹ میں سب سے زیادہ چھکوں (1003)کا ریکارڈبنانے والے کرس گیل کہتے ہیں کہ کسی بھی کھلاڑی کے لیے اس سے زیادہ خوشی کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ فینز آپ کا کھیل پسند کریں یا آپ کھیلیں تو انہیں خوشی ملے۔

کرس گیل نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ عمران خان جیسا کرکٹر ایک ملک کا وزیراعظم ہے مگر کیریبین میں ہر جزیرے کا اپنا وزیراعظم ہوتا ہے، مگر وہ پورے کیریبین کے وزیراعظم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے تمام وزرائے اعظم کے لیے عزت  کے جذبات رکھتے ہیں، انہیں ان تمام وزرائے اعظم سے محبت ہے،  وہ ان سب کے سربراہ ہیں،کیونکہ وہ یونیورس باس ہیں۔