قومی اسمبلی میں سود کے کاروبار پر پابندی سمیت 3 بل منظور

698

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں  وفاقی دارلحکومت میں سود کے کاروبار پر پابندی، بچوں پر تشدد کرنے والے اساتذہ کو نوکری سے برخاست کرنے سمیت 3 بل منظور کرلئے گئے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن محمد ثناء اللہ خان مستی خیل نے (اسلام آباد وفاقی دارالحکومت علاقہ جات ممانعت برائے سود بابت نجی قرضہ جات بل 2020)منظوری کیلئے پیش کی ۔ ڈپٹی اسپیکر نے بل کو رائے شماری کے بعد متفقہ طور پر منظور کر لیا ۔ بل میں قرضوں پر سود کی ممانعت کی گئی ہے ،سود سے ایسی بڑی یا چھوٹی رقم مراد ہے جو اصل رقم پر معاہدے کے تحت قرضے قطعہ نظر کے آیا قرضہ تصرف یا کسی پیداواری سرگرمی کیلئے حاصل کیا گیا ہو اس کی وصولی سود یا دیگر طریقوں سے کی جائے یا مجاز عدالت کی جانب سے قابل وصول پائی جائے ۔بل کے تحت کوئی بھی فرد یا گروپ کسی صورت میں بھی سود کی غرض سے قرضہ یا ایڈوانس لون فراہم نہیں کرے گا اور نہ ہی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سود پر مبنی کاروبار کرے گا۔سود کا کاروبار کرنے والوں کو دس سال تک قید (کم ازکم تین سال)اور دس لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا ہوسکے گی۔

مسلم لیگ (ن) کی رکن مہناز اکبر عزیز نے علاقہ دارالحکومت اسلام آباد امتناع جسمانی سزا بل 2020منظوری کیلئے پیش کیا جس پر ڈپٹی اسپیکر نے رائے شماری کے بعد بل متفقہ طور پر منظور کر لیا ۔بل میں بچوں پر تشدد یا سزا دینے کی ممانعت کی گئی ہے ، بچوں پر تشدد کرنے والے کوترقی یا انکریمنٹ کو مخصوص عرصے تک روکا جا سکے گا ۔بچوں پر تشدد کے مرتکب سرکاری ملازم کو تنخواہ نہیں دی جائے گی ، بچوں پر تشدد کے مرتکب شخص کو ملازمت سے برطرف بھی کیا جا سکے گا۔

رکن ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے دستور ترمیمی 2021 (آرٹیکل51اور59) میں ترامیم کا بل پیش کیا، بل میں تجویز دی گئی ہے کہ معذور افراد کو بھی قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں پر منتخب کیا جائے۔ رکن نورین فاروق خان نے مجموعہ تعزیرات پاکستان1860اور مجموعہ ضابطہ فوجداری1898میں مزید ترمیم کرنے کا بل فوجداری قانون ترمیمی بل 2021(دفعہ 277اورجدول دوم)پیش کیا ۔بل میں تجویز دی گئی ہے کہ سرکاری چشمے یا آبی ذخائر کو آلودہ کرنے والے شخص کو تین سال تک قید یا ایک کروڑ روپے تک جرمانہ(کم ازکم دس ہزار)یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی ۔پانی کو آلودہ کرنے والے شخص کو بغیر وارنٹ پولیس گرفتار کر سکے گی ۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے حکومت کی جانب سے بلوں کی عدم مخالفت پر تمام بل مزید غوروخوض کیلئے قائمہ کمیٹیوں کو  بھجوا دیئے۔