کورونا وائر س سے بچاؤ کے لیے ہاتھ دھونا کتنا مؤثر ہے؟

287

کورونا وائرس نے  دنیا کو بڑی تعداد میں اپنی لپیٹ میں لیا ہے۔لاکھوں انسان  اس وباء کے نتیجے میں ہلاک ہوئے اور اس سےزائد تعداد ان لوگوں کی ہے جو اس وبا سے متاثر ہونے کے باوجود اپنی قوت مدافعت کی مضبوطی کے سبب اس کو شکست دے گئے  اور ان کی زندگی کی رعنائیاں دوبارہ لوٹ آئیں۔ کورونا وائرس کی موجودگی کو دنیا میں ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس پورے عرصے کے دوران ماہرین صحت نے کئی تحقیقات کے ذریعے سے لوگوں کو کوروناوائرس سے بچاؤ کے لئے مختلف احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے  کی گزارش کی اور وقتاً فوقتاً وائرس  میں آنے والی تبدیلیوں کے حوالے  لوگوں کو آگاہی فراہم کرتے رہے۔

ان تمام تر احتیاطی تدابیر میں ہاتھوں کو 20 سیکنڈ تک دھونا سب سے زیادہ مؤثر تدبیر کے طور پر سامنے آئی۔صابن بنانے والی کمپنیوں نے بھی اس تدبیر کو مارکیٹنگ کے طور پر اپنایا ،بڑی تعداد میں صابن اور سینیٹائزر فروخت ہوئے اور یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اس وائرس کے نتیجے میں سینیٹائزر کی پوری صنعت کو فروغ ملا یہی وجہ ہے کہ اب تعلیمی اداروں،کاروباری مراکز اور عوامی مقامات پر بھی بڑی تعداد میں لوگ سینیٹائزر کا استعمال کرتے ہیں۔ابتداء میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے دو ہی طریقوں کو مؤثر سمجھا جاتا تھا ایک ہاتھ دھونا اور دوسرا ماسک پہننا ۔دنیا کے بیشتر ممالک میں ان دونوں تدابیر پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے۔

کورونا وائرس کے حوالے سے کی جانے والی حالیہ تحقیق انتہائی حیرا ن کن ہے۔جس کے مطابق اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کے کورونا کپڑے،کتاب،شیشے  اور میز جیسے دیگر جگہوں پر کافی دیر تک ٹھیرتا ہے۔برطانیہ میں بھی محکمہ صحت نے   ہاتھ اور فرش کو دھونا کورونا سے بچاؤ کی اولین ترجیح قرار دیا تھا۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کچھ جگہوں  پر ٹھیر بھی جاتا ہے اور چھونے کی بدولت وہ شریر میں داخل ہوکر  انسان کی صحت کو متاثر کرتا ہے۔ہاتھ دھونا بھی کورونا سے بچاؤ کے لیے اتنا مؤثر نہیں ہے البتہ نزلہ،زکام  اور کھانسی جیسے امراض کے پھیلاؤ میں یہ بڑی رکاوٹ کا باعث ہے۔