ایرانی جوہری پروگرام تک معائنہ کاروں کی رسائی مزید محدود

423

ویانا (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے عالمی جوہری توانائی ادارے کے لیے اپنے جوہری پروگرام تک رسائی مزید محدود کر دی ہے، تاہم عالمی معاینہ کار اب بھی آیندہ 3 ماہ تک نگرانی کرسکیں گے۔ عالمی جوہری توانائی ادارے کے سربراہ رافیل گراسی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے معاینہ کار اب بھی ایرانی جوہری پروگرام کی نگرانی کر سکیں گے، تاہم ان کی رسائی محدود نوعیت کی ہوگی۔ انہوں نے یہ بات اعلیٰ ایرانی حکام سے مذاکرات کی غرض سے تہران کے دورے کے دوران کہی۔انہوں نے تہران میں حکام سے ہنگامی بات چیت کے بعد واپسی پر کہا کہ ادارے اور ایران نے اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے ایک تکنیکی حل تلاش کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے تحت عالمی ادارے کے حکام ایران میں نگرانی اور تصدیق کی ضروری سطح کو برقرار رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران میں معاینہ کاروں کی تعداد پہلے ہی جیسی برقرار رہے گی، تاہم جو سرگرمیاں وہ انجام دیتے ہیں ان کی نوعیت بدل جائے گی۔ البتہ انہوں نے اس کی کوئی تفصیل نہیں بتائی کہ آخر اب معاینہ کاروں کا دائرہ اختیار کیا ہوگا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نگرانی کا عمل اب بھی اطمینان بخش انداز میں جاری رہے گا۔ یہ حل آیندہ 3 ماہ کے لیے ہے۔ تہران میں گراسی سے ملاقات سے قبل ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے سرکاری ٹی وی سے بات چیت میں کہا تھا کہ جوہری تنصیبات میں نصب ایرانی کیمروں کے فوٹیج تک معاینہ کاروں کو اب رسائی نہیں دی جائے گی۔ رافیل گراسی نے مزید کہا کہ عالمی ادارے کو غیر مستحکم صورت حال کو مستحکم کرنے کی امید رہی ہے۔ اس نے اس صورتحال کو بچا لیا ہے، لیکن حقیقت میں ایک مستحکم اور پائیدار صورت حال کے لیے سیاسی گفت و شنید کی ضرورت ہوگی جو میرے دائر اختیار کا معاملہ نہیں ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ محدود پیمانے کی نگرانی بھی اس صورت حال سے بہت بہتر ہے، جب ادارہ اس سے پوری طرح محروم ہوتا۔ ایران کو امید ہے کہ وہ دباؤ ڈال کر امریکا کو بھی پابندیاں ختم کرنے پر آمادہ کر لے گا اور اس معاہدے میں امریکا دوبارہ شامل ہوجائے گا۔