کرپٹو کرنسی کالادھن سفید عوامی سرمایہ غیر محفوظ

801

دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹیں چند دنوں میں اچانک شدید مندی کی زد میں آگئیں جس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ کرپٹو ڈیجیٹل کرنسی ’’بٹ کوائن‘‘ کے بھاؤ صرف دو ماہ کے دوران 3ہزار سے بڑھ کر 60ہزار ڈالرز سے بھی تجاوز کر چکا ہے۔ عالمی کرنسی مارکیٹ سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اس صورتحال نے دنیا بھر کی کرنسی مارکیٹوں کو نقد سرمائے سے محروم کر دیا ہے۔ ان تازہ اطلاعات سے پتا چلتا کے عالمی ساہوکاروں نے دو نمبر پیسہ کمانے والوں کے لیے ایک چھتری بنا دی ہے جس میں رقم جمع اور نکالنے والوں کا کسی کو علم نہیں ہو گا۔ کرپٹو ڈیجیٹل کرنسی ’’بٹ کوائن‘‘ کے بھاؤ میں تیزی سے اضافے نے یہ بات ثابت کر دی ہے اس کھیل میں دنیا بھر کے عالمی اور مقامی سٹے بازوںکا ایک گروپ بھی شامل ہوگیا ہے۔ اب ساری دنیا کے بڑے اور جھوٹے سرمایہ داروں کو لوٹنے کی تیاری شروع کر دی گئی ہے۔ ورچوئل یا کرپٹو کرنسی میں بٹ کوائن سب سے بڑے برینڈ کے طور پر سامنے آرہا ہے اور دنیا کے کئی ممالک میں روایتی کرنسی کے متبادل کے طور پر اسے قانونی حیثیت بھی دی گئی ہے۔
اس کرنسی کی خوبی یہ ہے کہ اس میں نہ کسی شخص، ادارے بینک، کمپنی اور خزانہ جہاں کوائنز ہولڈرز کی جمع شدہ رقم کو رکھا گیا ہے اس بارے میں رقم جمع کرانے والے کو کوئی علم نہیں ہوتا۔ رقم جمع کرانے والے کو ایک نمبر الاٹ کیا جاتا ہے جس کو انٹرنیٹ کی مدد سے ہینڈل کیا جاتا۔ اگر کوئی صارف نمبر بھول جائے تو اس کے اربوں ڈالرز کی رقم غلط نمبر ملانے کی صورت میں چند سیکنڈ میں ڈوب سکتے ہیں۔ اس لیے ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئر بنانے والی کمپنی مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسی کے استعمال سے معاشرے میں منفی اثرات سامنے آئیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ نے ’ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک کو فریم ورک تشکیل دینے کی ہدایت دے دی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے 2025 کے اہداف میں بھی ڈیجیٹل کرنسی کی پالیسی شامل ہے۔ لیکن قانون کب بنے گا یہ ابھی تک اسٹیٹ بینک کو بھی معلوم نہیں ہے۔
انٹرنیٹ پر ڈیجیٹل (کرپٹو) کرنسی کی متعدد کمپنیاں کام کررہی ہیں ان کہنا ہے کہ ایک ایسا دور آنے والا ہے یا آچکا ہے جب دنیا میں کاغذ کے نوٹ ختم ہو جائیںگے اور اس کی جگہ ڈیجیٹل کرنسی لے لے گی اور واقعی دنیا کے بڑے بڑے بینکوں نے اس کرنسی کو قبول بھی کرلیا ہے۔ ان کمپنیوں میں ایک کمپنی ون کوائن (Onecoin) ہے یہ ایک ڈیجیٹل کرنسی متعارف کروارہی ہے اور بہت سارے لوگ نفع کمانے کی غرض سے دھڑا دھڑ اس کمپنی کے رکن بنتے جارہے ہیں۔ کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی تبھی عام ہوگی جب لوگ اس کو استعمال کرنا شروع کریںگے، اس لیے اس کمپنی نے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اس میں سرمایہ کاری کرنے پر کئی منافع بخش طریقے فراہم کیے ہیں۔ منافع حاصل کرنے کا پہلا طریقہ یہ ہے کہ جو اس کمپنی کی رکنیت حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے 100 یورو سے لے کر 8200 یورو تک میں کوئی ایک پیکیج حاصل کرنا ہوتا ہے اس کے بدلے کمپنی اس رکن کو ٹوکن بھی دیتی ہے، ان ٹوکنوں کی تعداد پیکیج کے حساب سے الگ الگ ہے۔
تقریباً90 دن گزرنے کے بعد کمپنی ان ٹوکنوں کو دگنا کردیتی ہے۔ ٹوکن دگنا ہونے کے بعد رکن کو اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ ان ٹوکنوں کو ڈیجیٹل کوائنز(سکوں) میں تبدیل کروالے، کمپنی یہ کام فری میں کر دیتی ہے۔ ڈیجیٹل کوائنز حاصل کرنے والے صارف کو اختیار ہے کہ وہ ان کوائنز کو بیچ سکے۔ اس طرح صارف کو تقریباً دْگنا فائدہ حاصل ہوتا ہے، یہ کوائنز اچھی قیمت میں بک جاتے ہیں۔ منافع حاصل کرنے کا دوسرا طریقہ ’’Compensation plan‘‘ کا ہے یہ اختیاری ہے، لازمی نہیں، یعنی اگر کسی کو فائدہ حاصل کرنا ہو تو وہ اس طریقے کو اختیار کرے، ورنہ نہیں۔ پھر اس کی بھی تین صورتیں ہیں: پہلی صورت ’’Direct Sale‘‘ کی ہے، یعنی جو بندہ کمپنی کی رکنیت حاصل کرلے اور اس کے بعد کسی کو بھی کمپنی کے بارے میں بتائے اور وہ بندہ اس کے اکاؤنٹ کے تحت کمپنی کا رکن بن جائے تو وہ نیا آنے والا رکن جتنے پیسوں کی سرمایہ کاری کرتا ہے، اس کا دس فی صد کمپنی پہلے والے رکن کو دیتی ہے جو اس کے آنے کا سبب بنا اور یہ ادائیگی ایک دفعہ ہوتی ہے۔ دوسری صورت ’’network bonus‘‘ (نیٹ ورک بونس) کی ہے رکن کے تحت جتنے بھی لوگ بالواسطہ یا بلاواسطہ رکن بنتے ہیں، ان کی ہفتہ وار مجموعی سرمایہ کاری کا دس فی صد حصہ کمپنی اس پہلے درجے والے رکن کو ادا کرتی ہے، جن کے نیچے ان کی رکنیت واقع ہوئی اور یہ ادائیگی کمپنی ہفتے میں ایک دفعہ کرتی ہے۔ تیسری صورت ’’Matching Bonus ‘‘ کی ہے۔ یہ رکنیت حاصل کرنے کے بعد جن لوگوں کو ڈائریکٹ اسپانسر کرکے کمپنی کا رکن بنواتا ہے تو اس کو کمپنی کی اصطلاح
میں ’’First generation‘‘ (پہلی نسل) کہتے ہیں اور پہلی نسل یا درجے والے جن لوگوں کو ڈائریکٹ اسپانسر کرکے کمپنی میں لاتے ہیں، وہ پہلے والے رکن کی دوسری نسل کہلاتے ہیں۔ اسی طرح تیسری اور پھر چوتھی نسل تک سلسلہ ہوتا ہے۔ تو پہلی نسل یا درجے کے افراد ہفتہ وار ’’Bonus‘‘ سے جتنا کماتے ہیں، اس کا دس فی صد پہلے والے رکن کو ملتا ہے، اسی طرح دوسری، تیسری اور چوتھی نسل والوں کی ہفتہ وار کمائی کے حساب سے پہلے والے رکن کو ملتا رہتا ہے اور یہ ’’Matching Bonus‘‘ ہفتے میں ایک دفعہ اور چار نسلوں یا درجوں تک دس فی صد کے حساب سے ملتا ہے۔ اس کے علاوہ کمپنی کبھی کبھار ڈیجیٹل کرنسی (Coins) کے حامل ارکان کے لیے ایک اور اضافی پیشکش دیتی ان کے کوائنز کی مقررہ تاریخ کو تعداد دْگنی ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ کئی ایک قسم کے بونس اور ایوارڈ مختلف ارکان کو وقتاً فوقتاً ان کی کارکردگی کے حساب سے دیتی ہے۔
ڈیجیٹل کرنسی کا مقصد اثاثے کو کسی بھی اتھارٹی کے کنٹرول سے باہر لا کر ایک آزاد مالی نظام کو متعارف کرنا ہے۔ ’ڈیجیٹل کرنسی کے تحت بینک اور حکومت کا دائرہ اختیار ختم ہو جاتا ہے اور تمام ٹرانزیکشن آن لائن ہوتی ہے اور کسی کے نام کے بجائے ایک مخصوص نمبر کے ذریعے لین دین کیا جاتا ہے‘۔ کرپٹو کرنسی کو براہ راست طریقے سے ٹریس نہیں کیا جاسکتا اس لیے منی لانڈرنگ کے خدشات بڑھ جاتے ہیں اور پاکستان جیسے ممالک جہاں منی لانڈرنگ ایک سنگین مسئلہ ہے وہاں ڈیجیٹل کرنسی کو قانونی قرار دینا اتنا آسان نہ ہوگا۔ ’اس وقت ایک بٹ کوائن 60 ہزار ڈالرز سے زیادہ مالیت کا ہے اور کالا دھن سفید کرنے والے افراد اب بھی پاکستان میں اربوں روپے کا لین دین بٹ کوائن کے ذریعے کر رہے ہیں‘۔