ڈیم بنا کر عوام اور معیشت کو بچانا ممکن ہے،میاں زاہد حسین

170

کراچی (اسٹاف رپورٹر)ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملکی آبادی میں تیز رفتاری سے اضافہ کے ساتھ پانی میں مسلسل کمی معاشی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو گی۔آبادی میں اضافہ کو روکنااور اس کے ساتھ ساتھ ڈیم بنا کر ملکی زراعت اور صنعت کو بچانا ممکن ہے جسے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔قومی اہمیت کے اس اہم ترین معاملہ پر حکومت اور اپوزیشن کو ایک ہونا پڑے گا۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت اپنے ابتدائی ایام میں ڈیموں کی تعمیر کے بارے میں سنجیدہ نظر آتی تھی مگر اب ایسا نہیں لگ رہا ہے۔ پاکستان میں فی کس پانی کی دستیابی مسلسل کم ہو رہی ہے اور 1951سے اب تک اس میں ایک ہزار کیوبک میٹر سے زیادہ کی کمی واقع ہو چکی ہے۔دیگر ممالک اوسطاًاپنے دریائوں کا چالیس فیصدپانی ذخیرہ کر رہے ہیں جبکہ پاکستان بمشکل دس فیصد پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش رکھتا ہے ۔امریکا نو سو دن کی ضروریات کا پانی محفوظ رکھتا ہے، مصر سات سو دن کی ضروریات کا پانی محفوظ رکھتا ہے، بھارت ایک سو ستر دن جبکہ پاکستان موجودہ انفرااسٹرکچر کے ساتھ تیس دن کی ضروریات سے زیادہ کا پانی جمع نہیں کر سکتا۔ انھوں نے کہا کہ ڈیموں کی تعمیر صبر آزما کام ہے اور یہ شہری منصوبوں کی طرح عوام کو نظر بھی نہیں آتے اس لیے گزشتہ کئی دہائیوں سے تمام حکومتیں انھیں نظر انداز کر رہی ہیں جبکہ غیر ضروری منصوبوں پر سرمایہ کاری کی جا رہی ہے بلکہ ان کے لیے بھاری سود پر قرضے بھی لیے جاتے ہیں۔