حلیم عادل کی گرفتاری، وفاقی وزرا اور گورنر سندھ نے آئی جی کو ہٹانے کا مطالبہ کردیا

316

کراچی ‘ اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر+آن لائن+اے پی پی )گورنر سندھ عمران اسماعیل نے آئی جی سندھ مشتاق مہر کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ آخری وارننگ دیتا ہوں پولیس اپنے رویے میں تبدیلی لائے بصورت دیگر وفاق اپنی ذمے داریاں پوری کرے گا، آج مجھے بانی ایم کیوایم کا دور یاد آرہا ہے ، جس طرح وہ غنڈوں کے ذریعے شہر کو کنٹرول کرتے تھے، وہی اب سندھ پولیس کررہی ہے،اپوزیشن لیڈر پر جیل میں تشدد کیا گیا،اب ایسا نہیں ہونے دیں گے۔پیر کو گورنر ہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنرسندھ نے کہاکہ آئی جی سندھ کی تبدیلی کے لیے وزیراعظم کو خط لکھ دیاہے، آئی جی سندھ مشتاق مہر سیاسی وابستگی رکھتے ہیں،پولیس پارٹی بن چکی ہے،پولیس کو وارننگ دے رہا ہوں صرف ریاست کی ملازمت کریں،وفاق کو انتہائی قدم اٹھا نے پر مجبور نہ کیا جائے،اپوزیشن لیڈر کا اپنا ایک استحقاق ہوتا ہے، ان کا یہ حال کریں گے تو پھر بات تو ہوگی، سندھ میں پولیس کے ذریعے غنڈہ گردی کرائی جارہی ہے، پولیس عدالت کا حکم ماننے کے لیے تیار نہیں، کیا سندھ میں الیکشن میں حصہ لینا جرم ہے ،کہہ دیں کہ سندھ میں کوئی الیکشن میں حصہ نہ لے، وزیر اعظم کو صورت حال سے آگاہ کیا ہے، آئی جی کو تبدیل کرنے کی درخواست کی ہے، اب پانی سر سے گزر چکا ہے، پولیس کے تمام معاملات کا جائزہ لے رہے ہیں ، سندھ میں گورنر راج کا وفاق کا کوئی ارادہ نہیں، چاہتے ہیں حق و انصاف کی حکمرانی ہو۔علاوہ ازیںسندھ میں تحریک انصاف کے اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری اور جیل میں بہیمانہ تشدد کے پیش نظروفا ق نے سندھ میں پولیس کمان تبدیل کرنے کا عندیہ دے دیا۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے پیر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئی جی سندھ زیادتی کر رہے ہیں تو ہم ان کی تبدیلی پر غور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کا رویہ ہمیں 70ء کی دہائی میں لے جاتا ہے، اندرون سندھ میں عوام کا جان و مال محفوظ نہیں ہے، حلیم عادل شیخ تحریک انصاف کے ممبر ہیں اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں، سندھ حکومت حلیم عادل شیخ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے ، سندھ حکومت حلیم عادل شیخ کو نااہلوں کی نشاندہی کرنے پر سزا دے رہی ہے ،سندھ حکومت اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو فوری رہا کرے، حلیم عادل شیخ پر کیے جانے والے تشدد کا اخلاقی اور قانونی جواز نہیں ، تشدد کی سیاست مسلم لیگ (ن) کا وطیرہ ہے ،تحریک انصاف سیاست میں تشدد کے کلچر کو ختم کر کے رہے گی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے پولیس میں بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر کی ہیں۔سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ تھرپارضمنی انتخابات میں تحریک انصاف کے کارکنوں کو ہراساں کیا گیا۔انہوں نے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے کہا کہ کم تعداد ہونے کے باوجود پیپلز پارٹی کس بنیاد پر سینیٹ انتخابات میں جیت کے دعوے کر رہی ہے، پیسے کی سیاست سے جمہوریت کو ہمیشہ نقصان پہنچا ہے جبکہ تحریک انصاف نے سینیٹ انتخابات میں کرپشن کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے ہیں،اپوزیشن کے نزدیک جو الیکشن جیت جاؤ وہ ٹھیک ہے جس میں ہار جائیں وہ غلط ہے۔دوسری جانب تحریک انصاف کے ارکان سندھ اسمبلی عبدالعزیزجی جی، راجا اظہر، سعید آفریدی اور طاہرہ دعا بھٹو نے اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کی جھوٹے مقدمات میں گرفتاری اور پولیس کے انتقامی رویے کے خلاف سندھ اسمبلی میں الگ الگ 4 تحریک استحقاق جمع کرادی ہیں۔اس موقع پر میڈیا سے بات چیت میں ان ارکان اسمبلی نے چیف سیکرٹری اورآئی جی سندھ کی تبدیلی کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہاکہ(آج) منگل کو پریس کلب کے باہر پر امن احتجاج کیا جائے گا،ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے،پیپلز پارٹی کی انتقامی کارروائیوں کو منظر عام پر لائیں گے ۔جب کہ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی آفتاب صد یقی اور رکن سندھ اسمبلی شہزاد قریشی نے ایک بیان میں کہا کہ سندھ حکومت قائد حزب اختلاف سندھ و سینئر رہنما پی ٹی آئی حلیم عادل شیخ کو بدترین انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہی ہے جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، سندھ حکومت کرپشن و ناانصافی کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو دبانا چاہتی ہے، حلیم عادل شیخ کے خلاف جھوٹے مقدمات اور جیل میں حملہ کسی صورت قابل برداشت نہیں ۔قبل ازیںسندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کو این آئی سی وی ڈی سے جناح اسپتال کے آرتھوپیڈک وارڈ منتقل کیا گیا ۔ حلیم عادل شیخ کے ترجمان محمدعلی بلوچ نے بتایا کہ حلیم عادل شیخ پر جیل میں حملے کے دوران ہڈیوں میں فریکچر آئے تھے،جناح اسپتال آرتھوپیڈک ہیڈ اے آر جمالی نے آرتھوپیڈک وارڈ منتقل کرنے کے لیے لیٹر جاری کیا تھا۔اسپتال منتقلی کے دوران حلیم عادل شیخ نے کہاکہ عمران خان کا سپاہی ہوں آخری سانس تک سندھ کے کرپٹ حکمرانوں کو بے نقاب کرتا رہوں گا، جیل میں گینگ وار کے لوگوں سے مجھ پرحملہ کرایا گیا، پولیس کے ایک سپاہی کے ساتھ جیل روم منتقل کیا گیا تھا،جہاں مجھ پرتشدد ہوا ہے وہ وڈیو بھی جاری کی جائے،جیل حکام یکطرفہ وڈیو جاری کر رہے ہیں،جہاں تشدد ہواہے اس کی وڈیو کیوں جاری نہیں کی جارہی، جیل میں مجھے بند وارڈ کرکے داعش کے مجرموں کے ساتھ رکھا گیا،جس وارڈ میں پھانسی کے مجرموں کو رکھا جاتا ہے ،مجھے دہشت گرد کہا جارہا ہے،اگر سندھ کے حقوق کی بات اور کرپٹ لوگوں کو بے نقاب کرنادہشت گردی ہے تو میں دہشت گرد ہوں۔