گورنر سندھ نے آئی جی سندھ کی تبدیلی کیلئے وزیراعظم کو خط لکھ دیا

610

کراچی: گورنر سندھ عمران اسماعیل نےکہا کہ انہوں نے وزیراعظم کو ایک خط لکھا ہے ،جس میں آئی جی سندھ مشتاق مہر کوتبدیل کرنے کی درخواست کی ہے۔

گورنر ہاؤس سندھ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےعمران اسماعیل نے کہا کہ آج مجھے بانی ایم کیوایم کا دور یاد آرہا ہے، جس طرح وہ غنڈوں کے ذریعے شہر کو کنٹرول کرتے تھے، وہی اب سندھ پولیس کررہی ہے، پولیس عدالت کا حکم ماننے کے لئے تیار نہیں، تحریک انصاف کے قید کارکنوں کے گھروں میں گھس کر برا سلوک کیاگیا، ہمارے لوگوں کے گھروں میں جا کر چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنان سینٹرل جیل میں بند ہیں،کیا سندھ میں الیکشن میں حصہ لینا جرم ہے ،کہہ دیں کہ سندھ میں کوئی الیکشن میں حصہ نہ لے۔

گورنر سندھ نے کہا کہ میں نے ساری صورتحال وزیراعظم سب کو بتا دی ہے اور ان کو خط میں لکھ دیا ہےکہ آئی جی سندھ کو تبدیل کیا جائے اور کوئی ایسا آئی جی لایا جائے جو عوام کی خدمت کرے نا کے ایسے سندھ حکومت کی۔ عمران اسماعیل نے کہا کہ ایس ایس پیز کو احکامات ملتے ہیں اور وہ اپنی ٹرانسفر پوسٹنگ کے لئے ہر حکم ماننے کو تیار رہتے ہیں،ایس ایس پی اپنے ٹرانسفر سے ڈرتے ہیں،پولیس افسران کو وارننگ دیتا ہوں کسی کو خوش کرنے کے لئے کام نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے آئی جی کو فون کیا تھا تو آئی جی نے مجھے کہا کہ میں جو بھی کر رہا ہوں قانون کے مطابق کر رہا ہوں جو بھی عمل ہوا ہے وہ قانون کے مطابق ہوا ہے اور آئی جی صاحب نے کہا کہ کسی بھی صوبے اس اقدام کی انکوائری کر سکتے ہیں،لیکن میں جانتا ہوں آئی جی صاحب بھی مجبور ہے اور وہ جو حکم ملتا ہے اس پر عمل کرتے ہیں

انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام نظر آتے ہیں، وہ سیاسی وابستگی رکھتے ہیں، وزیر اعظم صاحب کو درخواست دی ہے آئی جی کو تبدیل کریں،وفاق کی جو بھی قانونی کاروائی ہوگی اس طریقے سے وہ اس کا ریمول  کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وفاق کے حکم پہ آئی جی لگتے ہیں اور آئی جی کے کام ہے کہ وفاق سے مل کے چلے نہ کہ وہ کسی ایک کا ہو کر رہ جائیں،اگر ایسا نہیں ہوا تو وفاق اپنی رٹ کو استعمال کرے گا ، چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ وفاق کے نمائندے ہوتے ہیں، وہ صوبے اور وفاق کے درمیان کوآرڈینیشن کو بہتر کریں۔

عمران اسماعیل نے کہا کہ حلیم عادل شیخ ایک مضبوط انسان ہیں آپ کسی کو بھی جیل میں ڈالیں اس کے اعصاب ختم ہوجاتے ہیں مگر حلیم عادل شیخ نے ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور  دلیر انسان ہیں اور ہر مقدمے کا کا سامنا بھی کریں گے