تحقیق: کیا ویڈیو گیمز کھیلنا فائدے مند ہوسکتا ہے؟

304

لڑکوں کا ویڈیو گیمز کھیلنا ان کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا ہے اور عام خیال ہے کہ یہ ان کی ذہنی و جسمانی صحت کے لیے مضر ہے تاہم اب ایک نئی تحقیق کے نتائج اس سے کافی مختلف ہیں۔

حال ہی میں برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 11 سال کی عمر میں ویڈیو گیمز کھیلنے کے عادی لڑکوں میں آنے والے برسوں میں ڈپریشن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

لندن کالج یونیورسٹی میں ہونے والی اس تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ جو لڑکیاں اپنا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزارتی ہیں ، ان میں ڈپریشن کی علامات کا امکان زیادہ ہوتا ہے جبکہ دونوں کو اکٹھا کیا جائے تو نتائج سے علم ہوتا ہے کہ اسکرین کے سامنے مختلف انداز سے گزارے جانے والا وقت کس طرح بچوں کی ذہنی صحت پر مثبت یا منفی انداز سے اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق اسکرینوں سے ہمیں مختلف اقسام کی سرگرمیوں کا حصہ بننے کا موقع ملتا ہے اور اس حوالے سے گائیڈ لائنز یہ مدنظر رکھ کر مرتب کرنی چاہیے کہ مختلف سرگرمیاں کس حد تک ذہنی صحت پر اثرات مرتب کرتی ہیں۔

ماہرین کا کہناتھا کہ اگرچہ ہم یہ تصدیق نہیں کر سکتے کہ گیمز کھیلنے سے ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے یا نہیں ، تاہم نتائج سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ یہ اتنی نقصان دہ عادت نہیں بلکہ اس کے کچھ فوائد بھی ہیں ، بالخصوص کورونا وبا کے دوران۔

موجودہ تحقیق میں 11 ہزار سے زائد بچوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا تھا جن پر 2000 سے 2002 کے درمیان ایک تحقیق کی گئی تھی اور  ان بچوں سے سوشل میڈیا ، ویڈیو گیمز کھیلنے یا انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالے سے سوالات پوچھے گیے تھے جبکہ 14 سال کی عمر میں ان میں ڈپریشن کی علامات کو جاننے کی بھی کوشش کی گئی۔

تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لڑکے زیادہ ویڈیو گیمز کھیلنے کے عادی ہوتے ہیں ان میں اگلے 3 برسوں میں ڈپریشن کی علامات کا خطرہ 24 فیصد تک کم ہوتا ہے جبکہ جو بچیاں 11سال کی عمر میں اپنا زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزارتی ہیں، ان میں 3 سال بعد ڈپریشن کی علامات کا خطرہ 13 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

دوسری جانب محققین کے مطابق  لڑکپن سے قبل جو افراد گیمز کے شوقین تھے، چاہے بہت کم وقت کے لیے کھیلتے ہوں، وہ ورکنگ میموری کے ٹیسٹوں میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کے لیے ذہنی استحکام اور تفصیلات پر عبور کی ضرورت ہوتی ہے۔