جامشورو :قدیم شہر بنیادی سہولیات سے محروم ،صاف پانی ناپید جامشورو (نمائندہ جسارت) دریائے سندھ کے کنارے آباد ٹھنڈی ہواؤں، علمی درسگاہوں، سیاست کا مرکز، ملک کو روشن کرنے میں کردار ادا کرنے والا تھرمل پاور ہاؤس، ملک کے دوسرے علاقوں سے آنیوالے لوگوں کو روزگار مہیا کرنیوالا لاکھوں کی آبادی کا جامشورو شہر اس جدید دور میں بھی تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ شہر میں پینے کا صاف پانی، ہر قسم کی مارکیٹس، اسکولز کی کمی اور گرلز کالج ناپید ہیں جبکہ دوسرے شہروں کو ملانے والا قدیمی سینڈوز روڈ تا حال کھنڈر کی صورت میں موجود ہے، جس پر برسہا برس گزرنے کے باوجود کام شروع نہیں ہوسکا ہے۔ اس سلسلے میں جا مشورو شہری اتحاد نے محمد قنبرانی، سلیمان بھلائی، این بی کھوسو، ثابت علی اعوان، پیر بخش سہارن، فقیر حق نواز برہمانی، امان اللہ چانڈیو، وقار عباسی، دانش منظور، توفیق سولنگی ،منظور چانڈیو، ربنواز ابڑو، عرفان برفت اور دیگر کی قیادت میں مین اِنڈس ہائی وے سہون روڈ کے مین چوک پراحتجاجی بھوک ہرتالی کیمپ لگایا گیا جس میں سیاسی، سماجی، مذہبی، فنکاروں، صحافیوں کے علاوہ شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ جامشورو کے بنیادی مسائل حل نہیں کیے جارہے بلکہ متعلقہ حکام کی جانب سے مسلسل وعدہ خلافی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا شہر کھنڈر کا نمونہ اور کچرہ کنڈی بن گیا ہے۔ پینے کا صاف پانی صفائی ستھرائی، روڈ را ستے تباہ ہوگئے ہیں۔ عالمی شہرت کا حامل شہر جہاں دوسرے ممالک سے بھی طلبہ و طالبات تعلیم حا صل کرنے آتے ہیں، شہر میں کسی بھی قسم کی مارکیٹس کا تصور ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے انسداد تجاوزات کی جانب سے قدیم بستیوں کو مسمار کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عوامی حکومت کے دور میں لوگوں کے سروں سے چھتیں چھین کر آسمان تلے ر ہنے پر بے آسرا چھوڑ دیا گیا ہے۔ اُنہوں نے حکومت اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ فی الفور مسمار کیے گئے لوگوں کو متبادل گھر بنا کر دیے جائیں اور جامشورو کے ہنگامی بنیادوں پر ترقیاتی کام شروع کیے جائیں۔ دوسری صورت میں بھرپور احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔