یزداں

184

پستیِ فطرت نے سِکھلائی ہے یہ حْجتّ اسے
کہتا ہے ’تیری مشیّت میں نہ تھا میرا سجود

دے رہا ہے اپنی آزادی کو مجبوری کا نام
ظالم اپنے شْعلۂ سوزاں کو خود کہتا ہے دْود!۔