عالمی دن پر اُردو نظرانداز‘سرکاری سطح پر بھی تقریب نہیں ہوئی

290

کراچی ( تجزیہ: محمد انور) مادری زبانوں کا عالمی دن اتوار کو دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی منایا گیا لیکن بدقسمتی سے وطن عزیز میں اس دن کے موقع پر قومی زبان اردو جو ملک بنانے والوں کی اکثریت کی مادری زبان بھی ہے کو ہر سطح پر نظرانداز کیا گیا۔ سرکاری طور پر بھی اردو کی اہمیت کے بارے میں کوئی تقریب نہیں رکھی گئی جس سے یہ تاثر بھی پیدا ہوا کہ یہاں قومی زبان اُردو کی موجودگی میں دیگر لسانی قوموں کی زبانوں کی زیادہ اہمیت ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر پوری پاکستانی قوم زبانوں کے حوالے سے تقسیم نظر آئی۔ بدقسمتی سے ان لوگوں کی جانب سے بھی جن کی مادری زبان اردو ہے ،نے بھی کسی تقریب کا اہتمام نہیں کیا حالانکہ اُردو ملک کی قومی زبان ہونے کے ساتھ بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح، مادرملت فاطمہ جناح، ملک کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خاں کی مادری زبان بھی اردو تھی۔ محمد علی جناح نے اردو کو ملک کی قومی زبان قرار دیتے ہوئے ڈھاکہ میں 1949ء میں کہا تھا کہ جو اردو کو قومی زبان ماننے سے انکار کرے گا وہ پاکستان کا دشمن ہے چونکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے اُردو کو پاکستان کی قومی زبان قرار دیا تھا تو بحیثیت پاکستانی ملک کی مادری اور پدری زبان اُردو ہی ہوئیاس لیے تمام پاکستانیوں کو اپنی دیگر مادری زبانوں سے زیادہ اُردو کو اہمیت اور فوقیت دینی چاہیے لیکن بدقسمتی سے لسانی بنیادوں پر بننے والے صوبوں کی وجہ سے ملک میں قومی زبان کے بجائے صوبائی اور علاقائی زبانوں کو اہمیت دی جا رہی ہے تاہم یہ بات بہت اہم ہے کہ روزنامہ جسارت نے مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع پر “مادری زبانوں کا عالمی دن اور اردو ” کے حوالے سے خصوصی اداریہ لکھ کر اُردو کا مقدمہ بہت خوب لڑا ‘ جسے یقینا قارئین نے پسند بھی کیا‘ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 6912 زبانیں بولی جاتی ہے جن میں516 ناپید ہو چکی ہیں۔ جبکہ پاکستان میں لہجوں کے فرق سے 74 زبانیں بولی جاتی ہیں اس کے باوجود اُردو کو ملک میں رابطے کی زبان بھی سمجھا جاتا ہے‘ دنیا کے بعض ممالک میں بھی اُردو غیر معمولی اہمیت دی جارہی ہے۔