سینیٹ الیکشن کیلیے صدارتی آرڈیننس کی ضرورت نہیں‘سینیٹر رحمن ملک

98

اسلام آباد (آن لائن)سابق وزیر داخلہ و پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رحمن ملک نے کہا ہے کہ جب سینیٹ الیکشن پر قومی اسمبلی میں بل موجود تھا تو صدارتی آرڈیننس کی کیا ضرورت پڑی، بل قومی اسمبلی اور سینیٹ کمیٹیوں سے ہوکر پاس ہوا ہے۔ملکی سیاست میں سب سے بڑا چیلنج ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام ہے،جو شروع سے چلی آرہی ہے، اس کے خاتمے کے لیے حکومت کے پاس بہت وقت تھا،مگر حکومت نے عجلت میں قانون سازی کے بجائے صدارتی آرڈیننس کی طرف گئی ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ حکومت کو اپنے اراکین اسمبلی پر بھروسہ نہیں ہے، اس طرح کے آرڈیننس اگر رد نہ ہوئے تو ایک روایت بن جائیگی، آئین پاکستان میں سینیٹ الیکشن کے متعلق واضح شک موجود ہے،جس میں واضح ہے کہ سینیٹ ووٹنگ خفیہ ہو،کس قانون کے تحت صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا۔ رحمن ملک نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس سینیٹ الیکشن سے متعلق آئینی شق کے خلاف ہے، اگر کل صدر چاہے کہ وزارت عظمیٰ کی مدت 5 سال ہو تو کیا وہ آرڈیننس جاری کریںگے، کیا ہر اس طرح کا آئین کے خلاف آرڈیننس قابل قبول ہوگا؟ آئین کے خلاف کوئی آرڈیننس جاری نہیں کیا جا سکتاہے۔