امریکا میں غیر قانونی تارکین وطن کا داخلہ شروع

316
میکسیکو: لاطینی امریکا سے آنے والے غیرقانونی تارکین وطن ٹیکساس سے متصل سرحدی گزرگاہ پر جمع ہیں

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) بائیڈن انتظامیہ کی امیگریشن سے متعلق بڑی اصلاحات کے بعد پہلی بار 25 تارکین وطن امریکا میں داخل ہوگئے، جب کہ ہزاروں اب بھی میکسیکو میں منتظر ہیں۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے امیگریشن پر پابندی سے متعلق اپنے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں میں بڑے پیمانے پر اصلاحات کی کوششیں شروع کی ہیں، جس کے بعد جمعہ کے روز پہلی بار پناہ کے متلاشی افراد کو امریکا میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ جن 25 افراد کو ریاست کیلیفورنیا میں داخل ہونے دیا گیا، انہیں ایک مقامی ہوٹل میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق داخلے سے قبل ہی ان افراد کا کورونا ٹیسٹ بھی کیا گیا تھا۔ پناہ کی درخواستوں پر جلد سماعت کے لیے امریکی حکومت کا ایک ویب سائٹ لانچ کرنے کا منصوبہ ہے، جس کی مدد سے ایسے افراد کی درخواستوں پر سماعت بغیر حاضر ہوئے بھی میکسیکو کی سرحد ہی پر ہونے کا انتظام ہے، تاہم اس حوالے سے حکام میں اب بھی کچھ تذبذب پایا جاتا ہے۔ ٹرمپ نے پناہ گزینوں سے متعلق ’’میکسیکو میں ہی روکنے‘‘‘ کا ایک پروگرام ترتیب دیا تھا، جس کے تحت جب تک پناہ کے متلاشی افراد کی درخواست پر حتمی فیصلہ نہ ہو جائے، انہیں امریکا میں داخلے کے بجائے میکسیکو میں ٹھیرنا ہوتا تھا۔ اس کی وجہ سے ہزاروں پناہ کے متلاشی افراد کو، جن کی اکثریت کا تعلق لاطینی امریکی ممالک سے ہے، واپس میکسیکو کی سرحد پر بھیج دیا گیا تھا۔ لیکن بائیڈن انتظامیہ نے اقتدار سنبھالتے ہی اس متنازع پالیسی کو ختم کرنے کا آغاز کر دیا تھا اور ایک نئی پالیسی مائیگرنٹ پروٹیکشن پروٹوکول (ایم پی پی) ترتیب دی ہے، جس پر جمعہ کے روز سے عمل شروع ہوگیا۔ امریکا میں انسانی حقوق کی تنظیم سول لبرٹیز یونین نے مہاجرین کی امریکا آمد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امریکا میں پناہ کے نظام کی از سر نو تعمیر کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ تنظیم کے ایک ترجمان نے سان ڈیاگو میں ایک بیان میں کہا کہ لیکن غیر انسانی پالیسیوں کی وجہ سے پھنسنے والے ہزاروں لوگ اب بھی طرح طرح کے مسائل سے دوچار ہیں۔ امریکی محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ میکسیکو میں پھنسے ایسے افراد کی تعداد تقریباً 25 ہزار ہے، تاہم میکسیکو کا کہنا ہے کہ اس کی سرزمین پر اب ایسے افراد کی تعداد صرف 6 ہزار ہے۔