پی ایس ایل میں فینز کو محفوظ اور پرجوش مقابلے دیکھنے کو ملیں گے

327

کراچی (سید وزیر علی قادری) کوویڈ 19 کی عالمی وباء کے باوجود ڈومیسٹک سیزن 21-2020 میں 235 میچز کے کامیاب انعقاد کے بعد اب وقت ہے  پی ایس ایل 6  کا، جو کہ 20 فروری  یعنی کل سے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں شروع ہوگی۔ ایونٹ کے افتتاحی میچ میں دفاعی چیمپئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور کراچی کنگز کی ٹیمیں رات 8 بجے مدمقابل آئیں گی۔

 اس ایڈیشن میں مداحوں  کو محفوظ اور پرجوش   کرکٹ مقابلے دیکھنے کو ملیں گے،جہاں 6ٹیمیں ایونٹ کی چمچماتی ٹرافی اور 80 ملین  روپے کے حصول کے لیے مدمقابل ہوں گی۔ایونٹ میں کُل 112 ملین روپے کی رقم تقسیم کی جائے گی۔ اسٹیڈیم کی حدود میں کوویڈ 19 کے پروٹوکولز پر عمل درآمد ہر صورت ممکن بنایا جا ئے گا۔اپنے پسندیدہ کرکٹرز کے کھیل کو دیکھنے کے لیے شائقین کرکٹ محدود تعداد میں اسٹینڈز میں موجود ہونگے۔  پی ایس ایل کا 5واں ایڈیشن مکمل طور پر پاکستان میں کھیلے جانے کے بعد اب کرکٹ کے پرستاروں کے لیے بڑی خوشخبری یہ ہے کہ  پی ایس ایل کا چھٹا ایڈیشن بھی پاکستان میں کھیلا جا رہا ہے۔لیگ کےابتدائی 4 ایڈیشنز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے تھے ، جس کی  وجہ سے شائقین کرکٹ بھی مایوس تھے۔ گزشتہ 2  سال میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی  اور  پی ایس ایل کے مکمل ایڈیشن کے  پاکستان میں انعقاد کو ممکن بنانے کا اصل سہرا ہماری اسکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے سر سجتا ہے، اس کامیابی میں  وفاقی حکومت اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی انتھک محنت اور سنجیدہ کوششیں بھی شامل ہیں۔ غیرملکی کھلاڑی اب  پاکستان میں کھیل کر خود کو محفوظ تصور کرتے ہیں ، جس سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کی سرگرمیاں مکمل طور پر بحال ہو چکی ہیں۔ چھٹے ایڈیشن میں شائقین کرکٹ کی گراؤنڈز میں واپسی ایک بڑا قدم ہے،گذشتہ ایڈیشن میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے پلے آف مرحلے کے میچزخالی گراؤنڈز میں کھیلے گئے تھے۔پلے آف مرحلے کے3  میچزاور ایونٹ کے فائنل میں کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کے درمیان دلچسپ مقابلہ بھی شائقین کرکٹ کے بغیر نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا گیا تھا۔ پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن کا پہلا  مرحلہ  کل یعنی  20 فروری سے 7 مارچ  کراچی میں کھیلا جائے گا، پھر 2 روز کے آرام کے بعد فائنل سمیت بقیہ 14 میچز لاہورمیں کھیلے جائیں گے۔

20 فیصد تماشائیوں کو گراؤنڈ میں میچ دیکھنے کی اجازت ہوگی۔ حفظان صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے  ہوئے کراچی میں 7500 جبکہ لاہور میں 5500 تماشائی    اسٹینڈز میں بیٹھ کرمیچز دیکھیں گے۔

اس موقع پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیوآفیسر وسیم خان کاکہنا ہے کہ پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن کا آغاز ہونے جارہا ہےاور ہمارے لیے سب سے فخر کی بات یہ  ہے کہ 20  فروری یعنی کل  سے شروع ہونے والا ایڈیشن گزشتہ تمام ایڈیشنز سے زیادہ شاندار اور محفوظ ہوگا۔ انھوں نےمزید کہا کہ 20فیصد شائقین کرکٹ کو اسٹیڈیم میں داخلے کی اجازت دینے پر ہم نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے شکرگزار ہیں،اسٹینڈز میں مداحوں کی موجودگی نہ صرف اسٹیڈیم میں ماحول کو پرجوش بناتی ہے بلکہ یہ میدان میں موجود کھلاڑیوں کے حوصلے بھی بلند کرتی ہے۔ یہ پی سی بی کے لیے ایک شاندار لمحہ ہے، یہاں تک پہنچنے سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کوویڈ 19 کے سخت پروٹوکولز پر عملدرآمد کرتے ہوئے انتہائی کامیابی سے مختلف کیٹگریز میں  ڈومیسٹک اور بین الاقوامی میچز کا انعقاد کرچکا ہے۔   وسیم خان نے بتایا کہ  پاکستان دنیا کا وہ  واحد ملک ہیں کہ جہاں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود اب تک 235 میچز کا کامیاب انعقاد کیا جاچکا ہے پی ایس ایل 2021 کے ساتھ ہی پاکستان کرکٹ کا سیزن 21-2020 بھی کامیابی سے مکمل ہوجائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سیزن 21-2020 میں ہماری   کارکردگی سے ہماری ذمہ داریوں اور وعدوں کی تکمیل کا اظہار ہوتا ہے، جب 22 مارچ کولیگ کے فائنل میں میچ کی فیصلہ کن گیند پھینکی جائے گی تو اس وقت پاکستان نے 16 مختلف ایونٹس کے 275 میچز کاانعقاد کرچکا ہوگا۔

جگمگاتے ستارے: ہمیشہ کی طرح  پاکستان سپر لیگ میں مقامی کھلاڑیوں کے ساتھ بین الاقوامی ستاروں کی کہکشاں بھی جگمائے گی، اس حوالے سے چند نمایاں کھلاڑیوں  میں

  • افغانستا ن سے تعلق رکھنےوالے ٹی ٹوءنٹی کرکٹ کے جادوگر اسپنر راشد خان پہلی مرتبہ ٹورنامنٹ میں جلوہ گر ہوں گے، صرف یہی نہیں بلکہ ان کے ساتھ ساتھ مجیب الرحمان، قیس احمد اور نور احمد خان بھی لیگ میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔
  • انگلینڈ کی جانب سے محدود طرز کی کرکٹ کے ماہر کرکٹرز ٹام بنٹن ، ایڈم لیتھ، الیکس ہیلز، جو کلارک، جیمز ونس، سمت پٹیل، ثاقب محمود اور لیوس گریگری بھی پاکستانی میدانوں کی رونق بڑھائیں گے۔
  • آسڑیلیا سے تعلق رکھنے والے ٹی ٹونٹی کرکٹ کے منجھے ہوئے کھلاڑیوں میں کرس لین، ڈین کرسچن، بین کٹنگ، بین ڈنک اور فواد احمد بھی پی ایس ایل کے چھٹے ایڈشن میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے نظر آئیں گے۔
  • کریبئین کرکٹرز کرس گیل، چیڈوک والٹن، رتھر فورڈ اور کارلوس بیتھویٹ بھی طوفان کی مانند نمودار ہو نگے۔
  • جنوبی افریقہ کے ڈیوڈ ملر، کولن انگرام، ڈیل اسٹین، فاف ڈو پلیسی، عمران طاہر اور کیمرون ڈیلیپورٹ بھی مقامی کھلاڑیوں کا بھرپور ساتھ دینے کے لیے موجود ہوں گے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر وسیم خان   پی ایس ایل کے چھٹے ایڈیشن  میں غیرملکی کھلاڑیوں کی کثیر تعداد میں آمد پر بہت پرجوش ہیں۔ اس سلسلے میں وسیم خان کا کہنا تھا کہ  یہ ہماری کوششوں کامنہ بولتا ثبوت ہے کہ پی ایس ایل تیزی کے ساتھ ترقی کی منازل طے کررہی ہے، مجموعی طور پر 425 غیر ملکی کھلاڑیوں کو ڈرافٹ کے لیے رجسٹر کیا گیا تھا اور اب ان میں سے 50 کھلاڑی 20  فروری یعنی کل  سے شروع ہونے والی لیگ میں ان ایکشن ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اکتوبر میں ٹی ٹوءنٹی کرکٹ کا میگا ایونٹ آرہاہے، ایسے میں ایچ بی ایل پی ایس ایل کا یہ ایڈیشن مقامی کھلاڑیوں کے لیے اپنی صلاحیتوں کے بھرپور اظہار کا موقع فراہم کررہا ہے، جہاں عمدہ کارکردگی کی بدولت وہ سلیکٹرز کو متاثر کر کے پاکستان ٹیم میں شمولیت کا موقع بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

6  ستارے:

جب ہم پی ایس ایل کی 6 فرنچائززکی طاقت اور کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں تو یہ کہنا مشکل ہو جاتا ہے کہ ان میں کونسی ٹیم کامیاب ہو گی۔ ٹورنامنٹ میں دو مرتبہ کی  چیمپئین اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم کی حالت اس وقت زخمی شیر کی مانند ہے،گذشتہ ایڈیشن میں ان کی کارکردگی متاثر کن نہیں تھی مگر  اس سیزن میں ان کے اسکواڈ میں  ان فارم حسن علی  شامل ہیں۔ یونائیٹڈ کو حسن علی سے عمدہ کارکردگی کی امید ہے۔

ایڈیشن 2019 کی چیمپئین کوئٹہ گلیڈی ایٹرزبھی رواں سال اپنی کارکردگی کو بہتر کرنے کی بھرپور کوشش کرے گی، ایڈیشن 2020 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم نے پانچویں پوزیشن حاصل کی تھی،  گلیڈی ایٹرز نے ایونٹ میں اپنی کھوئی ہوئی فارم کی بحالی کے لیےاس مرتبہ کرس گیل ، فاف ڈوپلیسی (کرس گیل کے متبادل) اور ٹام  بنٹن کو ٹاپ آرڈر میں شامل کیا ہے،ان کے علاوہ لیگ اسپنر قیس  احمد اور زاہد محمود بھی کوئٹہ کی طاقت میں اضافے کا باعث بنیں گے۔

ایڈیشن 2020 میں لاہور قلندرز کی ٹیم رنرز اپ رہی اور اس مرتبہ ان کی ٹیم ٹائٹل جیتنے کے لیے بے چین ہوگی۔ اففغانستان کے سپر اسٹار راشد خان کی شمولیت سے ٹیم کا بؤلنگ اٹیک مزید مضبوط ہو چکا، پاکستان کےا سپیڈ اسٹار شاہین شاہ آفریدی اور حارث رؤف کی موجودگی اس باؤلنگ اٹیک کی جان ہیں۔ مایہ ناز بیٹسمین محمد حفیظ کا بلا بھی رنز اگلنے کے لیے بے تاب ہوگا۔

عالمی وباء کی وجہ سے جب  پی ایس ایل کی سرگرمیاں معطل ہو ئیں تو اس وقت ملتان سلطانز کی ٹیم پوائٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن پر براجمان تھی مگرپلے آف مرحلے میں وہ اپنی کارکردگی میں تسلسل برقرار نہ رکھ سکے ۔اب ان فارم محمد رضوان کی قیادت میں سلطانز کی ٹیم کسی بھی ٹیم کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔کرس لین اورایڈم  لیتھ سمیت صہیب مقصود اور شاہد آفریدی کی موجودگی سے سلطانز کے اسکواڈ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

گذشتہ 3  ایڈیشنز میں پشاور زلمی کی ٹیم کوئی بھی ٹائٹل اپنے نام کرنے میں ناکام رہی ہے ۔اس مرتبہ  ٹیم کی کپتانی وہاب ریاض  کے سپرد ہے، وہ پی ایس ایل کی تاریخ کے کامیاب ترین باؤلر ہیں، اب انکی ٹیم کا اسپن اٹیک افغانستان کے مجیب الرحمٰن اور پاکستان کے نوجوان اسپنر ابرار احمد نے سنبھال لیا  ہے۔مایہ ناز وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل اور ٹی ٹوءنٹی اسپیشلسٹ شعیب ملک بھی پشاور زلمی کو نئی بلندیوں تک پہنچانے  کے لیے تیار ہیں۔

دفاعی چیمپئین کراچی کنگزبھی ٹائٹل کا دفاع کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔ وسیم اکرم کی شکل میں کراچی کنگز کے پاس بہترین دماغ موجود ہے اور ہرشل گبز ہیڈ کوچ کی حیثیت سے ٹیم میں نئی جان ڈال چکے ہیں۔ کراچی کنگز کی بیٹنگ لائن میں بابر اعظم، شرجیل خان اور کولن انگرام  جیسے کھلاڑی موجود ہیں اور باؤلنگ کے شعبے میں سپر ٹیلنٹڈ محمد عامر سب سے نمایاں ہیں۔