بچوں میں توجہ اور انہماک کی کمی

327

آجکل ایک بڑھتا ہوا رجحان پایا جارہا ہے جس کے حوالے سے والدین کو شکایات اور تحفظات ہیں کہ ان کے بچے چاہے وہ لڑکی ہو یا لڑکا پڑھائی پہ توجہ برقرار نہیں رکھ پاتے۔کسی خاص کام پہ ان کا فوکس قائم نہیں رہ پاتا یا وہ ایک جگہ ٹک کر نہیں بیٹھ پاتے۔۔اس پر بات کر نے سے پہلے تو ہم اس بات کا صحیح سے اپنے ذہن میں احاطہ کریں کہ وہ خدانخواستہ ذہنی طور پہ کمزور ہیں یا پھر وہ اس چیز کو اپنے ذہن میں اتنا غیر اہم سمجھتے ہیں کہ فوکس نہیں کرپاتے۔۔مینٹل النس اور لرنگ ڈس ایبیلٹی کو والدین خود لیبل نہیں کر سکتے جب تک کہ اس کے ساتھ دیگر علامات نہ پائی جاتی ہوں۔اور مکمل معائنہ کے بعد تشخیص ہوئی ہو مثلا
آٹیزم وغیرہ
اصل معاملہ یہ ہے کہ والدین کو جس وقت جو کام ضروری لگتا ہے ۔۔جو اس وقت کے لحاظ سے ضروری ہو اس پہ بچوں کا فوکس دلانے کی کوشش کرتے ہیں ۔۔۔اس پہ توجہ دلانے کی کوشش ہوتی ہے۔۔تو سوچنے والی بات یہ ہے کہ بچہ اپنی عمر،سمجھ اور اپنے شعور کے حساب سے چیزوں پہ فوکس کر پاتا ہے ۔
جلدی یا دیر سے وہ عادتیں جو والدین پروان چڑھانا چاھتے ہیں بچے اپنا لیتے ہیں لیکن اس کے لئے وقت درکار ہوتا ہے۔تبھی اکثر ایسا ہوتا ہے کہ بچے اپنے موڈ اور اپنے کھیل کے حساب سے چیزیں یاد کرتے ہیں۔۔باہر جاتے ہیں تواشتہاری بورڈ پہ لگے الفاظ با آسانی یاد کرتے ہیں۔۔کسی بھی قسم کی اسکرین سے اپنے مزاج اور مطلب کی چیزیں جلد یاد ہو جاتی ہیں۔۔ایسے میں والدین حیرانی کے ساتھ ساتھ یہ شکایت کرتے ہیں فوکس نہیں کر پاتے ۔۔۔کیا اس اثناء میں وہ یہ اندازہ لگا پاتے ہیں کہ وہ کون سے ایسے مشاغل ایسے مثبت کام ہیں جن میں وہ بغیر کسی مدد کے اچھے نتائج دکھاتے ہیں۔
بچوں کو یکسو کیسے بنائیں۔
والدین کو سب سے پہلے اس بات کو سمجھ لینا چاھئے کہ ہر بچے کا I/Qلیول مختلف ہے۔۔بچوں کے مابین ہی کوئی بچہ چیزوں کو جلد یاد کرلیتا ہے ۔۔ کسی بچہ کو چیزوں کو ذہن نشین کرنے میں وقت لگتا ہے۔۔والدین کو یہ فرق قبول کرنا پڑے گا ۔۔وہ جنتا جلدی اس فرق کو قبول کریں گے بچوں کو ڈیل کرنا آسان ہوگا۔۔اور ہاں I/Qلیول ہر بچے کا مختلف ہوتا ہے اس لئے ہم کسی بچے کا موازنہ کسی بچے اور سے نہیں کر سکتے۔
وہ کیا علامات ہے جن کی بنیاد پہ یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ بچوں میں فوکس یا کنسنٹریشن کی کمی ہے۔
کاموں یا پڑھائی میں عدم دلچسپی ۔
کسی خاص کام پہ توجہ قائم رکھنا یا ایک جگہ بیٹھ کر مستقل مزاجی سے کام کرنا۔
والدین کا یہ محسوس کرنا کہ بچہ اپنی ہی سوچوں میں کھویا رہتا ہے۔
توجہ آسانی سے دوسری جانب مبذول ہوجانا
ہدایات کو ماننے میں تامل برتنا یا نہ ماننا۔
چیزوں کو ترتیب سے نہ رکھ پانا۔
وہ کون سے طریقہ کار ہیں جن کو اپنا کر ہم اس کے اثر کو بچوں میں کم سے کم کر سکتے ہیں۔
اسکرین ٹائم
اس وقت بچوں کے ماہرین اور تعلیمی ماہرین اس بات پہ متفق ہیں کہ بچوں میں فوکس اور کنسنٹریشن میں کمی کی سب سے بڑی وجہ اسکرین ٹائم ہے
والدین کے لئے روٹین میں ان باتوں کا خیال کرنا بہت ضروری ہے اسکرین ٹائم کم سے کم ہو ۔چھوٹی اسکرینز۔۔جس میں موبائل لیپ ٹاپ ٹین وغیرہ بالکل دور رکھے جائیں اسی طرح۔۔ایسے کارٹونز جس میں تشدد، تیزمیوزک اور مناظر کا جلدی جلدی بدلنا شامل نہ ہو بچوں کے لئے اور باقی سب کے لئے ممنوع ہوں ۔اسکرین ٹائم ناصرف دماغ کی یاد داشت کو متاثر کرتا ہے بلکہ اس میں موجود ڈسٹریکشن توجہ اور فوکس کم کرنے کا سب سے بڑا سبب ہے۔اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسکرینز صرف پڑھائی کے مصرف کے لئے ہوں۔
کتابوں کے ذریعے
دن کا کوئی حصہ مخصوص کیا جائے جس میں بچوں کی عمر کے مطابق کتابوں کامطالعہ کیا جائے۔ان کی پسند اور دلچسپی کی کتب شامل ہوں۔۔نیز اس پہ سوال اور جواب شامل ہوں ۔۔پکچر ٹاک چھوٹے بچوں کے لئے بہت مفید ہے۔۔
فوکس بڑھانے والے کھیل
ایسے انڈور گیم متعارف کروائے جائیں جن سے توجہ قائم رکھنے میں مدد ملتی جیسے پزل سالونگ ،اسکریبل،تصویروں میں فرق تلاش کرنا،کسی خاص چیز کی نشاندہی کرنا یا ڈھونڈنا ۔اس طرح کے کھیل بچوں کے لئے نہایت مفید ہیں
آبزرویشنل تھراپی
کے ذریعے ۔غیر محسوس طریقے سے بچوں سے دن کے مختلف مواقع پہ کسی خاص کام خاص چیز۔کے بارے میں بات چیت کا سلسلہ مستقل بنیادوں پہ رکھا جائے۔۔۔یہ گفتگو بچوں میں معاملات میں دلچسپی کا پہلو بڑھاتی ہے۔۔مثلا رنگوں، کچن ،کھانے،الماری،سائیکلوں کے دلچسپی کی چیزوں کے بارے میں عمومی موضوعات پہ بچوں کی رائے لی جائے۔
کھانے پہ توجہ
بچوں کے کھانے پہ خاص توجہ دی جائے۔جنک فوڈ ،ریڈی میڈ کھانوں سے اجتناب کیا جائے اور گھر میں بنے صحت مند کھانوں کو ترجیح دی جائے۔پروٹین والے غذائیں جس میں انڈا۔بادام۔گوشت وغیرہ شامل ہوں ضرور کھلائی جائیں۔ہری سبزیاں بھی کھانوں میں شامل کی جائیں جن سے ہمیں اینٹی آکسیڈنٹ حاصل ہوتے ہیں جو ہمارے دماغ کی کام کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتے ہیں ۔اس کے برعکس وہ تمام اشیاء جن میں انرجی ڈرنکس بھی شامل ہیں جن میں چینی کا تناسب زیادہ ہوتا ہے حتی الامکان گریز کیا جائے کیوں کہ یہ دماغ کی کام کرنے کی صلاحیت کو کم کرتے ہیں۔اس ضمن میں ایک اہم بات کھانے کے وقت بچوں کے لئے اسکرین کا استعمال ریسرچ کے مطابق صحت کے لئے نہایت مضر ثابت ہوا ہے۔
بچوں کی روٹین
بچوں کی روٹین سیٹ کی جائے جس میں جلد سونے اور جلد اٹھنے کے اوقات مخصوص ہوں۔یہ بھی خیال رہے کہ بچے اپنی عمر کے لحاظ سے مکمل نیند لے رہے ہوں۔دوپہر کے وقت قیلولہ یا پاور نیپ دماغ کے بہتر طریقہ سے کام کرنے کے لیے نہایت مفید ہے۔ایک ریسرچ کے مطابق 20 منٹ کا پاور نیپ لینا اچھی ذ ہنی استداد کے لئے بہت ضروری ہے ۔
حوصلہ افزائی
بچوں کے لئے تحائف کا خاص اہتمام کرنا ۔چھوٹی چھوٹی کامیابیوںپہ انہیںسراہنا۔خوش ہونا ،حوصلہ افزائی کرنا، تحائف دینا یقیناً ان کی ذہنی صلاحیتوں میں تقویت کا باعث بنے گا ہر بچہ جو فوکس اور کنسنٹریشن کی کمی کا شکار ہے یقینن اپنے اندر کوئی منفرد صلاحیت رکھتا ہے۔اس کو کھوجنے اور تقویت دینے کی ذمہ داری والدین کے ذمہ ہے اور اس بات پہ یقین بھی ضروری ہے کہ کوشش ان شاء اللہ اپنا اثر ضرور دکھاتی ہیں۔