لاہور: ذہنی معذور قیدیوں کی پھانسی، عمر قید میں تبدیل

380

لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے سزائے موت کے ذہنی معذور قیدیوں کو پھانسی دینے کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ سنا دیا، عدالت نے امداد علی اور کنیزاں بی کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔

جسٹس منظور احمد ملک نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں 5 رکنی بینچ کا فیصلہ سنایا جس میں عدالت نے خاتون سمیت دو مجرموں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے دونوں کو پنجاب کے ذہنی امراض اسپتال میں منتقل کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ غلام عباس کی سزائے موت کے خلاف اپیل صدر مملکت کو دوبارہ بھیجنے کا حکم دیا ہے۔

سپریم کورٹ کا کہناتھا کہ صدر سے توقع ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلےکی روشنی میں رحم کی اپیل پرفیصلہ کریں گے جبکہ عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو فیصلے کی روشنی میں قوانین میں ترامیم کرنے کا حکم دیا ہے اور ذہنی مریض قیدیوں سے متعلق جیل رولز میں بھی ترامیم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہےکہ وفاق اور صوبے ذہنی مریض قیدیوں کے لیے بہترین فرانزک ہیلتھ سہولیات شروع کریں جبکہ سزائے موت کے قیدیوں کی ذہنی کیفیت کی جانچ کے لیے ماہر نفسیات کابورڈ بنایا جائے گا اور میڈیکل بورڈ ذہنی مریض قیدیوں کو سزائےموت نہ دینے کی وجوہات کا تعین کرے گا۔

عدالتی حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ وفاق اور صوبے زیرٹرائل ذہنی امراض میں مبتلا ملزمان کی بھی جانچ کے لیے میڈیکل بورڈ بنائیں، جیل حکام، سماجی ورکرز، پولیس اور ماہر نفسیات کے تربیتی پروگرام شروع کریں جبکہ صوبائی اور وفاقی جوڈیشل اکیڈمیز میں ججز ، وکلا ء اور پراسیکیوٹرز کے لیے بھی تربیتی پروگرام شروع کیے جائیں۔

واضح رہے عدالت نے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے فیصلے کی کاپی وفاقی اور صوبائی حکومت کو بھیجنے کا حکم بھی دیا ہے۔

یاد رہے امداد علی، کنیزاں بی بی اور غلام عباس کو قتل کے مقدمات میں موت کی سزائیں سنائی گئی تھی جبکہ امداد علی کو سال 2002، کنیزاں بی بی کو 1991 اور غلام عباس کو سال 2004 میں سزائیں سنائی گئی تھیں اور کمالیہ کی کنیزاں بی بی کو 6 افراد کے قتل اور وہاڑی کے امداد علی پر بوریوالہ میں حافظ عبداللہ کو قتل کرنے کا الزام ہے۔