سینیٹ میں ٹرمپ کے مؤاخذے کی کارروائی شروع

316
واشنگٹن: سینیٹ میں مؤاخذے کی کارروائی کے آغاز پر ٹرمپ کو سزا کے مطالبے پر مبنی اشتہار نصب ہیں‘ فوج کیپٹل ہل کا کنٹرول سنبھال رہی ہے

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی سینٹ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مؤاخذے کی کارروائی شروع ہوگئی۔ خبررساں اداروں کے مطابق ایوانِ بالا کے ڈیموکریٹک قانون ساز ٹرمپ کو سزا دلانے کے لیے سرجوڑ کر بیٹھے ہیں، تاہم انہیں اس کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہوگی، جو ان کے پاس نہیں۔ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے بیانات اور تقاریر میں اپنے حمایتوں کو اشتعال دلایا، جس کے بعد مسلح مظاہرین نے 6 جنوری کو امریکی کانگریس کی عمارت میں گھس کر ہنگامی آرائی اور توڑپھوڑ کی۔ ان ہنگاموں میں کم از کم 5 افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے تھے۔ ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے جان بوجھ کر لوگوں کو تشدد پر اُکسا کر ایک سنگین آئینی جرم کا ارتکاب کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی تاریخ میں پہلے کسی صدر نے اس طرح ہجوم کو کانگریس پر حملے کے لیے نہیں اُکسایا۔سابق صدر کے وکلا اور حمایتوں کا موقف ہے کہ ٹرمپ کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے خلاف الزامات بے بنیاد ہیں۔ امریکی ایوان نمایندگان نے 6 جنوری کے حملے میں سابق صدر کے مبینہ کردار پر ان کا پچھلے ماہ مؤاخذہ کر دیا تھا۔ امریکا میں یہ پہلی بار ہے کہ ایک سابق صدر کا سینیٹ میں دوسری بار مؤاخذہ ہو رہا ہے۔ اس موقع پر کانگریس کی عمارت کے اردگرد ممکنہ گڑبڑ سے نمٹنے کے لیے نیشنل گارڈ کے 6ہزار اہل کار تعینات کیے گئے ہیں۔ دلائل کا آغاز بدھ سے ہوگا اور فریقین کو اپنا مقدمہ ثابت کرنے کے لیے کم از کم 2دن ہوں گے۔ خیال ہے کی ٹرائل کی کارروائی اگلے ہفتے بھی جاری رہ سکتی ہے۔سابق صدر ٹرمپ پہلے ہی مقدمے کا حصہ بننے سے انکار کر چکے ہیں۔ ان کے ساتھیوں کی نظر میں یہ مقدمہ ایک سیاسی تماشے سے کم نہیں۔ یہ بات درست ہے کہ نومبر کا صدارتی انتخاب ہارنے کے بعد ان پر کئی حلقوں نے کھل کی تنقید کی، لیکن ری پبلکن پارٹی کے ایک بڑے حلقے میں آج بھی ان کی حمایت میں موجود ہے۔غالب امکان ہے کہ سینیٹ میں ریپبلکن سینیٹرز کی وجہ سے اور ڈیمو کریٹس کے پاس دوتہائی ارکان کی عدم حمایت پر وہ سزا سے بچ جائیں گے۔ صدر ٹرمپ کا گزشتہ سال بھی ایوان نمایندگان کی طرف سے مؤاخذہ کیا گیا تھا، تاہم سینیٹ میں ریپبلکن اکثریت نے انہیں قصور وار قرار دینے سے انکار کردیا تھا۔اس بار بھی سینیٹ سے ٹرمپ کو سزا دلانے کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کو پھر دو تہائی اکثریت درکار ہوگی، جو اس کے پاس نہیں۔100 سینیٹرز کے ایوان میں اگر 17 ریپبلکن سینیٹر ٹرمپ کے خلاف ہوجائیں تب انہیں سزا ہوسکتی ہے۔