اسٹیل ملز: چیف ایگزیکٹیو و سابق فوجی افسر دھرنا طویل کرانے کیلئے خبریں جاری کرنے پر مجبور

664

کراچی: ایک سال سے بھاری مشاہرے و مراعات پر بند شدہ پاکستان اسٹیل میں بھرتی کیے گئے موجودہ چیف ایگزیکٹیو افسر و سابق فوجی افسر اپنے گھر کے باہر دھرنا طویل کرانے کے لیےخبریں جاری کرنے پر مجبور ہوگئے۔

پاکستان اسٹیل کے شعبہ تعلقات عامہ سے جاری کردہ پریس ریلیز میں یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان اسٹیل سے نکالے گئے ملازمین کا احتجاج ختم نہیں ہوا۔

میڈیا پر دھرنا ختم ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹیو افسر نے ایک ماہ سے اپنے آپ کو گھر میں محصور ہونے کی تصدیق کی ہے۔

دھرنے کی آڑ لیکر تنخواہ لینے والے چیف ایگزیکٹیو افسر نے 7 افراد کے کرسیوں پر بیٹھے ہونے کی تصویر کو دھرنے سے تشبیہہ دے کر اپنے آپ کو گھر میں محصور رہنے کی وجہ قرار دیا ہے۔

آل ایمپلائز ایکشن کمیٹی آف پاکستان اسٹیل کے مطابق ملازمین کی ایکشن کمیٹی نے اتوار کے روز ہی دھرنا موخر کرنے کا واضح اعلان کردیا تھا جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر ڈال دی گئی۔

انتظامیہ پاکستان اسٹیل سازش کرکے محنت کشوں کی پرامن آئینی جمہوری جدو جہد کو عدلیہ کے آڑ میں ختم کرنا چاہتی ہے۔

پاکستان اسٹیل نے نومبر 2020 میں اپنے بورڈ سے منظور شدہ فیصلہ کے مطابق 4500 ملازمین کو فارغ کرنے کے نوٹسز جاری کیے۔

اعلامیے کے مطابق 27 دن سے جاری پر امن احتجاجی دھرنا اتوار کو باقاعدہ اعلان کرکے 2 دن تک موخر کردیا ہے تاکہ CEO سپریم کورٹ میں مظلوم نہ بنیں۔

وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ کی درخواست پر ایکشن کمیٹی نے باہمی مشاورت سے دھرنا ختم کیا ہے۔ چیف جسٹس صاحب ملازمین کو بحال کریں محنت کشوں کو بلاجواز نکالا گیا ہے اور کوئ گولڈن ہینڈ شیک نہیں دیاگیا۔ ایکشن کمیٹی جلد اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔