وزیراعظم اور وزرا کی چوری سے ملک تباہ ہوتے ہیں، عمران خان۔ ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کا حکم

847
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان علما و مشائخ کے کردار سے متعلق سیمینار سے خطاب کررہے ہیں

اسلام آباد(خبر ایجنسیاں +مانیٹر نگ ڈ یسک ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گائے، بھینس چوری کرنے سے ملک تباہ نہیں ہوتا بلکہ وزیراعظم اور وزرا کی چوری سے ملک تباہ ہوتا ہے، غریب طبقات پر بالواسطہ ٹیکسز کا بوجھ کم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔اسلام آباد میں علما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اربوں روپے کی کرپشن کے کیس والے کہتے ہیں ہمیں این آر اودے دو، غریب جس پربھینس چوری کا کیس ہووہ جیل میں سڑتا ہے، گائے، بھینس چوری کرنے سے ملک تباہ نہیں ہوتا، وزیراعظم اوروزیروں کی چوری سے ملک تباہ ہوتا ہے،پاکستان بنانے میں علماو مشائخ کااہم کردارہے،دنیاکی تاریخ میں پاکستان واحدملک ہے جواسلام کے نام پربنا، قائداعظم پاکستان کو بطوراسلامی فلاحی ریاست دنیاکارول ماڈل بنانا چاہتے تھے،پاکستان کوریاست مدینہ کی طرز پر اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے کوشاں ہیں، پاکستان جس مقصدکے لیے بنا اس کی تعبیر کے لیے مل کر کوششیں کرنی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مغرب نے دہشت گردی کواسلام کیساتھ جوڑ دیا، ہمارے لیڈر کوبتانا چا ہیے تھا دہشت گردی کااسلام سے کوئی تعلق نہیں، مغرب نے کہا خودکْش حملے بھی اسلام کی وجہ سے ہوتے ہیں، تاریخ گواہ ہے مسلمانوں کے اعلیٰ کردارسے متاثر ہوکرلاکھوں افراد نے اسلام قبول کیا، مغرب کوباورکراناہوگا کہ دہشت گردی کااسلام سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ ‘نائن الیون سے قبل سب سے زیادہ خودکش حملے تامل ٹائیگرز نے کیے،سری لنکا میں خودکش حملے کرنے والے تامل ٹائیگرز ہندو تھے، سری لنکامیں خودکش حملوں پرکبھی کسی نے ہندوئوں کودہشت گرد نہیں کہا ۔ انہوں نے کہاکہ اسلام سلامتی کاوہ مذہب ہے جوامن کادرس دیتاہے، اسلام فوبیاکاشکارسب سے زیادہ مغربی ممالک میں رہنے والے مسلمان ہوتے ہیں،آزادی اظہار رائے کا یہ مطلب نہیں مذہبی منافرت کوہوادی جائے، مغرب میں غریب اورامیرکے لیے ایک ہی سلیبس ہے، مغربی ممالک اسلامی فلاحی نظام کے سنہری اصول اپناکرکامیاب ہوگئے۔انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی بالادستی کے بغیرکوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا، طاقتور اور کمزور میںسماجی تفریق معاشروں کی تباہی کا سبب بنتی ہے ۔علاوہ ازیںوزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت حکومتی معاشی ٹیم کا اجلاس ہوا،جس میں بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی لانے اور عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے ممکنہ اقدامات پر غور کیا گیاجب کہ احساس پروگرام کے تحت مستحق خاندانوں کو ٹارگٹڈ سبسڈی کی فراہمی کے حوالے سے مختلف تجاویز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح عام آدمی کا مفاد ہے، مشکل معاشی حالات کی وجہ سے غریب عوام سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں لہٰذا ان کو ہر ممکنہ ریلیف فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے،بالواسطہ ٹیکسز کا بوجھ سب سے زیادہ غریب طبقات پر پڑتا ہے لہٰذا بالواسطہ ٹیکسز کا بوجھ کم کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے۔ وزیراعظم نے معاشی ٹیم کو ہدایت کی کہ درآمد شدہ کھانے پینے کی مختلف اشیا پر عاید ٹیکسز میں بھی کمی لانے کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کی جائیں تاکہ عوام بالخصوص غریب اور مڈل کلاس کو ریلیف فراہم کیا جا سکے ۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت خصوصی کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس ہوا ۔ وزیراعظم نے بلین ٹری سونامی پروگرام کی سیٹلائٹ کے ذریعے نگرانی کا حکم دیا۔وزیراعظم نے ماحولیات میں بہتری کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ آب و ہوا کے بدلاؤ کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ارلی وارننگ سسٹم کو حتمی شکل دی جائے۔وزیر اعظم نے ندیوں کے آلودہ سطح کے پانی کو صاف کرنے کے لیے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہوئے بلین ٹری سونامی پروگرام میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور منصوبے میں شفافیت کے لیے اسپارکو سے تعاون لینے کی ہدایت بھی کی، منصوبے کی سیٹلائٹ تصاویر کے ذریعے بھی نگرانی کی جائے۔ادھروزیر اعظم کی زیر صدارت زرعی شعبے کی بحالی سے متعلق اصلاحات پر جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانا، زرعی شعبے کا فروغ اور کسان کو اس کا جائز حق دلواناموجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے،ماضی میں زراعت کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور ٹیکنالوجی کے فروغ کو نظر انداز کیاگیا جس کا خمیازہ ہمارے کسان اور ملکی معیشت کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔