اسلام آباد کچہری میں چیمبرز گرانے پر وکلاء کا پرتشدد احتجاج

417

اسلام آباد کچہری میں چیمبرز گرانے کے خلاف وکلاء نے پرتشدد احتجاج کیا جبکہ مشتعل افراد نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کےبلاک میں کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے اور چیمبر کے باہر نعرے بازی کی، تاہم چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ اپنے چیمبر میں محصور ہوگئے تھے۔

تفصیلات کے مطابق سی ڈی اے نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد اور کچہری کے احاطے میں بنائے گیے غیرقانونی چیمبرز رات گئے گرا دیے جس کے بعد آج صبح وکلاء نے ہائیکورٹ کی حدود میں نعرے بازی کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بلاک میں وکلا ء آئے تو اسپیشل سیکیورٹی پولیس وہاں موجود نہیں تھی،  وکلاء نے  توڑ پھوڑ کی  جبکہ اسلام آباد پولیس کے دستے کافی دیر بعد ہائیکورٹ میں آئے۔

 واضح رہے اسلام آباد پولیس کے دستے اس وقت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ بلاک میں موجود ہیں جب چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ اپنے چیمبر میں محصور تھے جبکہ  احتجاجی وکلاء کی جانب سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی اور وکلا کی جانب سے صحافیوں سے بھی بدتمیزی کی گئی ، تاہم واقعے کی فوٹیج بنانے پر صحافیوں سے وکلاء لڑ پڑے۔

خیال رہے اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ کے داخلی دروازے بند ہیں ، وکلا اور سائلین کو داخلے سے روک دیا گیا ہے اور اسلام آباد ہائیکورٹ جانے والی سروس روڈ کو بھی بند کردیا گیا ہے۔

جسٹس محسن اخترکیانی کی جانب سے وکلاء کو بار روم میں بیٹھ کر بات کی پیشکش کی گئی ہے، جسٹس کیانی کا کہنا تھاکہ بیٹھ کر بات نہیں کریں گے تو مسئلہ حل نہیں ہوگا جبکہ انہوں نے احتجاجی وکلا سے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد کے چیمبر سے ساتھیوں کو نکالیں تاکہ بات ہوسکے ، اگر وکلا کو لگتا ہے ان سے زیادتی ہوئی تو بیٹھ کر ہمیں بتائیں۔

دوسری جانب  اسلام آباد ہائیکورٹ میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی کے بعد کاؤنٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور رینجرز کے اہلکار تعینات کردیئے گیے ہیں، احتجاجی وکلاء نے دعوی کیا ہے کہ ہمارے وکلاء کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ جسٹس محسن اخترکیانی نے احتجاجی وکلاء سے کہاہے کہ آپ گرفتار وکلاء کے نام لکھ کر دیں، ایس پی کو ابھی آرڈر کرتا ہوں، جب تک آپ اپنا موقف ہمارے سامنے نہیں رکھیں گے مسئلہ حل نہیں کرسکتے۔