والد اور ٹیم کے زندہ بچنے کے امکانات کم ہیں، بیٹا علی سدپارہ

629

اسکردو: کے ٹو پر پاکستان کے لاپتا کوہ پیما علی سدپارہ اور ان کی ٹیم کی تلاش کیلئے  جاری سرچ آپریشن دوسرے دن بھی جاری رہا مگر تاحال کوئی کامیابی نہیں مل سکی ہے، دوسری جانب ان کے بیٹے کا کہنا ہے کہ ان کے والداور ٹیم کے زندہ بچنےکے امکانات کم ہیں۔

پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے صاحبزادے ساجد سدپارہ نے اسکردو پہنچنے پر آپ بیتی بیان کردی، کوہ پیما ساجد سدپارہ نے اسکرو پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ٹیم نے کے ٹو سر کرلیا ہے، لگ رہا ہے واپسی پر کوئی حادثہ ہوا ہے، والد کے زندہ بچنے کے امکانات کم ہیں، لاش تلاش کی جائے۔

ساجد سدپارہ نے بتایا کہ ہم نے آخری بار 5فروری کو رات 11بجے مہم جوئی شروع کی تھی، میں آکسیجن کے بغیر بوٹل نیک پہنچا تھا، 8 ہزار 200میٹر پر احساس ہوا کہ بغیر آکسیجن کے مہم جوئی ممکن نہیں رہی، اس دوران آکسیجن استعمال کرنے کی کوشش کی مگر ریگولیٹر لیک کرگئے تھے۔

کوہ پیما نے کہا کہ میں شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہوگیا تھا، والد اور جان اسنوری نے مجھے واپسی کا مشورہ دیا پھر میں بوٹل نیک سے واپس آگیا تھا،انہوں نے بتایا کہ والد محمد علی سدپارہ اور ٹیم وہاں سے سمٹ کے لیے گئے تھے، مجھے یقین ہے والد اور ان کی ٹیم نے کے ٹو سر کیا ہے، لگتا ہے واپسی پر والد اور ٹیم حادثے کا شکار ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ والد اور ٹیم کے زندہ بچ جانے کے امکانات کم ہوگئے ہیں، اتنی سردی میں تین دنوں تک زندہ رہنے کی امید نہیں، اب صرف لاشیں تلاش کرنے کے لیے سرچ آپریشن ممکن ہے۔