کراچی پریس کلب میں صحافیوں میں مفت ہیلمٹ تقسیم کی تقریب کا انعقاد

1179

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) کراچی ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن اور کر اچی پریس کلب کے تعاون سے ہفتے کو کراچی پریس کلب میں صحافیوں میں مفت ہیلمٹ تقسیم کی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔تقریب میں کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، سیکرٹری،محمد رضوان بھٹی، گورکنگ باڈی کے وسیع قریشی، فاروق سمیع، عزیز سنگارا،تقریب کے مہمان خصوصی ایم پی اے سندھ بلال احمد غفار سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی، تقریب میں نظامت کے فرائض معروف ٹی وی اینکر مونا خان نے انجام دیے ہیں۔

تقریب کے مہمان خصوصی بلال اے غفار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں نے کراچی میں فلاحی سرگرمیوں کے لیے ایک تنظیم کی بنیاد رکھی ہے جو کراچی اور اندرون سندھ میں رفاحی، فلاحی سرگرمیوں ایجوکیشن، ہیلتھ، پینے کے صاف پانی و دیگر مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔اس سلسلہ میں سب سے پہلے زندگی کا تحفظ بہت ضروری ہے اور موٹر سائیکل سواروں میں حادثات سے بچنے کے لیے ہیلمٹ کے استعمال کی ترغیب دینے کے لیے خصوصی آگاہی مہم کا آغاز کراچی پریس کلب سے کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اوورسیز پاکستان خصوصاً USA میں مقیم پاکستانیوں کے تعاون سے کراچی ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن کے نام سے جو تنظیم بنائی ہے اس کے کراچی میں ذمہ دار محمد شفیع ہیں۔

ہم کراچی میں بسنے والے تمام شہریوں کی بلا امتیاز خدمت اور ان کی زندگی بہتری لانے کے لیے اپنے وسائل میں رہتے ہوئے سماجی، فلاحی کام کریں گے جس میں اسکولوں کی حالت بہتر بنانا، پینے کے صاف پانی کے لیے RO پلانٹ کی تنصیبات، موبائل اسپتالوں کا قیام جیسی سہولیات شامل ہیں۔آج ہم لوگوں میں زندگی بہت قیمتی ہے اس کی حفاظت کرنا ہمارا فرض ہے۔ خاص کر موٹر سائیکل سواروں کو دوران سفر اپنی حفاظت کا خیال رکھنا جس میں ہیلمٹ بہت ضروری ہے۔ ہم کراچی پریس کلب کے صحافیوں کو بھی ہیلمٹ کا تحفہ دے رہے ہیں اور ان سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ہماری کارکردگی پر نظر رکھیں اور ہمارے اچھے کاموں کے ساتھ ہماری اصلاح بھی کرتے رہیں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کراچی پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی کہا کہ تربیت کے فقدان اور قانون کی عمل داری کی کمی کے باعث ٹریفک حادثات رونما ہوتے ہیں۔

ترقی یافتہ ملکوں میں بچوں کو تعلیم کے ساتھ شہری تربیت بھی دی جاتی ہے ہمارے یہاں شہری تربیت کے فقدان اور آگاہی کی کمی کے باعث مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔ اگر صحافی دوران سفر ہیلمٹ کے استعمال کو یقینی بنا ئے تو حادثات میں قیمتی جانوں کومحفوظ بنا یا جا سکتا ہے۔سیکرٹری محمد رضوان بھٹی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ایسو سی ایشن کی جانب سے روڈ سیفٹی، ٹریفک حادثات سے آگاہی اور تحفظ کے حوالے سے عملی اقدامات قابل تحسین ہیں اور شہریوں کو بھی اپنی ذمہ داری سمجھنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں حادثات کے دوران سر میں چھوٹ لگنے سے شرح اموات سرفہرست ہے،ہم نے اپنی اور دوسروں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ صحافی خود سے اپنی اور دوسرں کی حفاظت کو یقینی بنائیں،ہیلمٹ سر کو شدیدچوٹوں،آنکھوں کواور کانوں کو بیجا شور سے محفوظ بناتا ہے،شعبہ صحافت سے وابستہ افراد موٹر سائیکل چلاتے وقت ہیلمنٹ ضرور پہنیں جس کے ذریعے جان کولاحق خطرات میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے ہیلمٹ کے بغیر قیمتی جانی نقصان کی روک تھام کے سلسلے کو مدنظر رکھتے ہوئے ہیلمٹ کے استعمال کے حوالے سے کراچی ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے آگاہی مہم کو سراہتے ہوئے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔

اس موقع پرپی ٹی آئی امریکہ کے صدر ضیاء الرحمن نے اپنے آن لائن پیغام میں کہا کہ کراچی کی بہبود کے لیے کراچی ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ایسو سی ایشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کا مقصد اہلیان ِ کراچی کے تمام شعبہ جات میں مسائل کو حل کرنا ہے ایسوسی ایشن کے چیئرمین شفیع احمد کو مقرر کیا گیا ہے جو اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کراچی کی عوام کی محرومیوں کا ازالہ کریں گے۔ایسو سی ایشن کے چیئرمین شفیع احمد نے بھی اپنے آن لائن پیغام میں کہاکہ میں کراچی کا رہائشی ہوں اس لئے یہاں کے مسائل اور وسائل پر گہری نگاہ ہے۔ ایسوسی ایشن کی تشکیل کا مقصد کراچی کی روشنیوں کی بحالی اور شہریوں کی بہبود اور ترقی کے لیے کام کرنا ہے ہم بلا تفریق ہر کسی کے مسائل حل کرینگے۔

تقریب کی نظامت کرتے ہوئے مونا خان نے کہا کہ شہری اپنی سہولت کیلئے موٹر سائیکل تو خرید سکتے ہیں مگر اپنی حفاظت کیلئے ہیلمٹ کیوں نہیں خریدتے ہیں،ہم اگلے ہفتے پھر یہاں حاضر ہوں گے اور اپنی سماجی فلاحی سرگرمیوں سے آپ کو آگاہ کرتے رہیں گے۔اس موقع پر کراچی پریس کلب کے ارکان و سینئر صحافیوں اے کے محسن، بدیع الزماں، منظور حسین، سینئر فوٹو جرنلسٹس محمد احمد، شارق حسین، محمد عظیم سمیت دیگر صحافیوں کو ہیلمٹ کا تحفہ دیا گیا۔