میانمر سوچی کا قریبی ساتھی گرفتار ، فوج مخالف مظاہرے جاری

347
نیپیداؤ: فوجی بغاوت کیخلاف احتجاج کرنیوالوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے‘ چھوٹی تصویر سوچی کے دست راست وِن تئن کی ہے

 

نیپیداؤ (انٹرنیشنل ڈیسک) میانمر کی فوج نے سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کے قریبی ساتھی کو گرفتار کرلیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق سو چی کی سیاسی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کے ایک اہم رکن ون تئن کو اقتصادی مرکز ینگون میں ان کی بیٹی کے گھر سے حراست میں لیاگیا۔ 79سالہ سیاست دان سوچی کے دست راست سمجھے جاتے ہیں۔ انہوں نے حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد انگریزی میڈیا کو دیے گئے کئی انٹرویوز میں فوجی بغاوت کی شدید مذمت کی تھی۔ادھر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے میانمر میں فوجی بغاوت کی مذمت کرتے ہوئے حراست میں لی گئی خاتون رہنما آنگ سان سو چی اور ان کے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ اقوام متحدہ میں برطانیہ کی سفیر باربرا وڈورڈ نے اپنے بیان میں میانمر میں گرفتاریوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ خبررساںاداروں کے مطابق ملک بھر میں فوج کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں اضافہ ہورہاہے۔ جمعہ کے روز سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی سے تعلق رکھنے والے 70 قانون سازوں نے دارالحکومت نیپیداؤمیں اجلاس منعقد کیا۔ انسانی حقوق کی مقامی تنظیموں کے مطابق بڑے شہر مندالے میں مظاہرین اور فوجی اہلکاروں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں کئی شہری ہلاک ہوئے۔ فوج کے زیر قبضہ سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق فوجی سربراہ من آنگ ہلائن نے معیشت اور عوام کی زندگی میں استحکام لانے کے لیے بینکاری اور دیگر شعبوں کے عہدیداروں سے ملاقات کی ہے۔ فوج نے سپریم کورٹ کے نئے جج تعینات کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ سوچی یانمر حکومت کے سابق مشیر اور مقامی تھنک ٹینک کے تجزیہ کار کن زو ون کا کہنا ہے کہ حکومت کا تختہ الٹنے سے 2روز قبل فوج نے سوچی کے ساتھیوں سے مذاکرات شروع کیے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ سوچی کے ساتھیوں نے گزشتہ سال عام انتخابات میں فوج کی طرف سے دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کرانے سے انکار کر دیا تھا۔