دنیا بھر میں آج کینسر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جارہا ہے

427

آج (4 فروری) دنیا بھرکی طرح پاکستا ن میں بھی کینسر سے آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اور اس دن کا مقصد لوگوں کو اس مرض کے خطرات سے آگاہ کرنا اور اس کی روک تھام اور علاج کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔

تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کینسر کا عالمی دن آج 4 فروری کو منایا جا رہا ہے جس کا مقصد سرطان سےآگاہی اور اس مرض سے بچاؤ کے حوالے سے شعور بیدار کرنا ہے۔

کیسنر کے خلاف آگاہی کی عالمی تنظیم ‘دی انٹرنیشنل یونین اگینسٹ کینسر’ نے سال 2000ء کے چارٹر آف پیرس کے تحت 2005ء میں کینسر کے خلاف عالمی آگاہی کا آغاز کیا تھا جبکہ چارٹرآف پیرس میں چارفروری کو کینسرکے عالمی دن کے طورپر منتخب کیا گیا تھا لہذا 2006ء سے ہرسال چارفروری کو کینسر کے خلاف آگاہی کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر لوگ سگریٹ نوشی اور ضرورت سے زائد کھانا یعنی بسیار خوری ترک کردیں، شراب نوشی کم کردیں، کیسنر کی وجہ بننے والی انفیکشنز سے بچاؤ کے ٹیکے لگوائیں اور ورزش کو اپنا معمول بنا لیں تو کیسنر کی شرح میں 40 فیصد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھرمیں ہونے والی ہلاکتوں میں سے ہرآٹھویں کی وجہ کینسر ہوتا ہے اور یہ تعداد ایڈز ، ٹی بی اور ملیریا کی وجہ سے ہونے والی مشترکہ اموات سے بھی زائد ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ چالیس ہزار سے زائد افراد میں کینسر کی تشخیص ہو رہی ہے جبکہ طبی ماہرین کے مطابق ملک میں کینسر کا سب سے بڑا ہدف خواتین ہیں جو چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہو رہی ہیں اور  اس وقت کینسرکی وجہ سے ہرسال تقریبا 78 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے خبردارکیا ہے کہ اگراس خطرناک بیماری سے بچاؤ کے لئے بڑے پیمانے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو سال 2030ء تک کینسر کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر ایک کروڑ سترلاکھ سالانہ تک پہنچ جائے گی۔

واضح رہے پاکستان میں کینسرسےجاں بحق ہونے والے افراد کی شرح بے حد زیادہ ہے اوراس میں بھی سب سے زیادہ تعداد سینے کے سرطان سے متاثرہ مریضوں کی ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق ہرسال چالیس ہزار سے زائد مریض سینے کے کینسر کے سبق جاں بحق ہوتے ہیں۔

دوسری جانب مردوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کی شرح سب سے زیادہ ہے جس کی بنیادی وجہ آگاہی کی کمی اور تمباکو کا استعمال ہے جبکہ گزشتہ 4 سال میں پنجاب حکومت کینسر کے مریضوں کے لئے ایک بھی نیا اسپتال بنانے میں ناکام رہی ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کینسر کی بروقت تشخیص ہوجائے تو اس کا علاج ممکن ہے لیکن اس کے لئے عوام کے اندر شعور پیدا کرنا ناگزیر ہے۔