اسٹیل ملز کی حالت زار پر عدالت نے وفاقی وزرا ودیگر کو طلب کرلیا

286

سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پاکستان اسٹیل ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے پاکستان اسٹیل کی حالت زار کا ذمہ دارانتظامیہ کو قرار دیتے ہوئے وزیرمنصوبہ بندی، وزیرنجکاری  ودیگر کو فوری طلب کرلیا۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے پاکستان اسٹیل انتظامیہ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کیا حکومت نے پاکستان اسٹیل انتظامیہ کیخلاف کارروائی کی؟ اسٹیل ملز کے وکیل شاہد باجوہ نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ تمام انتظامیہ تبدیل کی جاچکی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انتظامیہ تبدیل کرنے سے کیا مل فعال ہوجائےگی؟

چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ بند مل کوکسی ایم ڈی یا چیف ایگزیکٹو کی ضرورت نہیں، پاکستان اسٹیل انتظامیہ اور افسران خزانے پر بوجھ ہیں، ملازمین سے پہلے تمام افسران کو پاکستان اسٹیل سے نکالیں، پاکستان اسٹیل میں اب بھی ضرورت سے زیادہ عملہ موجود رہے گا۔

پاکستان اسٹیل کے وکیل نے جواب دیا کہ 1800 سے زائد افسران میں سے 439 رہ گئے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ جب مل ہی بند پڑی ہے تو 439 افسران کیا کر رہے ہیں؟

وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اب تک 49 فیصد ملازمین نکال چکے ہیں مزید کیلئےعدالتی اجازت درکار ہے، پاکستان اسٹیل کا روزانہ خرچ 2 کروڑ تھا، اب ایک کروڑرہ گیا ہے اور لیبرکورٹ کی اجازت کے بغیرمزید ملازمین نہیں نکال سکتے جبکہ پاکستان اسٹیل ملازمین میں اسپتال اوراسکولوں کاعملہ بھی شامل ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ اجازت براہ راست سپریم کورٹ دے گی، پہلے افسران کو نکالیں، مل بند پڑی ہے تو انتظامیہ کیوں رکھی ہوئی ہے؟ انتظامیہ کی ملی بھگت کے بغیرکوئی غلط کام نہیں ہوسکتا، پاکستان کےعلاوہ پوری دنیاکی اسٹیل ملزمنافع میں ہیں۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے بیورو کریسی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ملک میں کوئی وفاقی سیکرٹری کام نہیں کررہا، تمام سیکرٹریز صرف لیٹربازی ہی کر رہے، جو کلرکوں کا کام ہے، سیکرٹریز کے کام نہ کرنے کی وجہ سے ہی ملک کا ستیاناس ہوا، سمجھ نہیں آتا حکومت نے سیکرٹریز کو رکھا ہی کیوں ہوا ہے؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلے بھی تو سیکرٹریز کام کرتے تھے لیکن اب پتہ نہیں کیا ہوگیا، سیکرٹریز کو ڈرہے کہیں نیب انہیں پکڑنہ لے۔

بعدازاں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے وزیرمنصوبہ بندی، وزیرنجکاری سمیت منصوبہ بندی اور نجکاری کے سیکرٹریز کو بھی طلب کرلیا۔