میانمر: سوچی پر بغاوت کا مقدمہ، سول نافرمانی شروع

337
میانمر: بغاوت کے خلاف عوامی احتجاج کے خوف سے فوج سڑکیں بند کرکے گشت کررہی ہے

نیپیداؤ (انٹرنیشنل ڈیسک) میانمر میں جمہوری رہنما آنگ سان سوچی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کر دیا گیا۔ انہیں پیر کے روز فوج کے اقتدار پر قبضے کے بعد حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ اس وقت اپنے گھر پر نظر بند ہیں۔ فوج نے سول حکومت کو فارغ کرنے کے بعد صدر اور سوچی کی سیاسی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے تقریباً تمام نومنتخب ارکانِ پارلیمان کو حراست میں لے رکھا ہے ۔ آنگ سان سوچی کے خلاف پولیس نے بدھ کے روز مقدمہ درج کیا۔ پولیس کے مطابق بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی وجہ ان کا ملک کے تجارتی قوانین سے انحراف ہے۔ پولیس نے مقامی عدالت سے انہیں 15 فروری تک حراست میں رکھنے کی استدعا کی ہے ۔ دوسری جانب فوج نے آنگ سان سوچی کی رہایش گاہ کی تلاشی بھی لی ہے ۔ اس تلاشی کے دوران ان کے پاس سے مبینہ طور پر بغیر اجازت امپورٹ کیے گئے ریڈیو برآمد کیے گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق سابق صدر وِن منٹ کے خلاف قدرتی آفات کے دوران قواعد کی خلاف ورزی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ ان پر گزشتہ برس انتخابی مہم کے دوران کورونا وبا کے نافذ شدہ ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک ریلی میں شریک ہونے کے الزام لگایا گیا ہے۔ دوسری جانب ملک میں سول نافرمانی کی تحریک بھی شروع ہو گئی ہے ۔ تحریک میں نوجوان، طلبہ، ڈاکٹر اور طبی عملہ پیش پیش ہے ۔ میانمر کے 70 اسپتالوں کے عملے نے فوج کے اقتدار پر قبضے کے خلاف احتجاجاً کام کاج چھوڑ دیا ہے ۔ سول نافرمانی تحریک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کے 30 اضلاع میں اسپتالوں کے عملے نے فوجی قیادت کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا ہے۔