وفاق غیر فعال ہے ‘ملکی سیاسی نظام صوبائی بنیاد پر تقسیم کی جانب بڑھ رہا ہے

427

کراچی ( رپورٹ:محمد علی فاروق )پاکستان میں لو گ اقتدار تک بد عنوانی ،دھاندلی، انگریزوں کے پر وردہ ،یا اسٹیبلشمنٹ کی مرہون منت گئے، آئین کی شق 62اور 63کا نفاذ کیا گیا تو پھر اسمبلی میں صرف جماعت اسلامی کے اراکین ہی پہنچ سکیں گے ، اسٹیبلشمنٹ نے قوم پرستی کو ہوا دی ،پہچان اور تعصب 2 الگ چیزیں ہیں ،پاکستان ایک جمہوری ملک ہے یہ بات ثابت کر تی ہے کہ پاکستان میں سیاست تعصب پر استوار نہیں ہے ، لسانی ، صوبائی ، اور مسلکی نعرے لگانے سے کشمیر کی تحریک کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے،پارلیمانی نظام چند خاندانوں یا چند شخصیات تک ہی محدود ہو کر رہ گیا ہے، ملک کے چاروںصوبوں کو الگ الگ جماعتوں نے کنٹرول میں رکھاہوا ہے جو وفاق کے لیے نقصان دہ ہے ، صدارتی نظام ہی وہ واحد نظام ہے جو فیڈریشن کی علامت ہے، پاکستان میں صدارتی نظام کی بات کر نا ملک کو مزید خطرات میں ڈالنے کے مترادف ہے ، بین الاقوامی سطح پر پارلیمانی نظام کی ہی بات سنی اور مانی جاتی ہے ،حکومت بے روزگاری ،مہنگائی ،پر کنٹرول کرے ورنہ پاکستانی سیاست واقعی لسانی ، صوبائی اور مسلکی بنیادوں پر تقسیم ہوجائے گی۔ ان خیالات کا اظہار سابق صدر آزاد جموں وکشمیر سردار محمد یعقوب خان ، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر حافظ محمد ادریس ،پروفیسر ڈاکٹر خالدہ غوث اور سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی اور سیکرٹری جنرل ہم عوام پاکستان محمد ارشد جمال نے جسارت سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے کیا ۔ سردار محمد یعقوب خان نے کہا کہ انسانوں کو قبیلوں میں صرف اس لیے تقسیم کیا گیا ہے کہ ان کی شناخت ہوسکے،پہچان اور تعصب دو الگ چیزیں ہیں ، بڑی سیاسی جماعتوں کےآباو اجداد نے قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پاکستان کے عوام با شعور ہیں مسلکی،لسانی اور صوبائی سیاست کی نذر نہیںہوں گے ۔کشمیری عوام کی نظریں پاکستان پر لگی ہیں ، لسانی ، صوبائی ، اور مسلکی نعرے لگانے سے کشمیر کی تحریک کو بھی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی سیاست میں کچھ لوگ جب چاہیں لسانی ، صوبائی ، اور مسلکی نعرہ لگا دیتے ہیں ، ان کی تعداد بہت کم ہے۔بڑی سیاسی جماعتوں میں ایسا کچھ نہیں ۔ حکومت ہر روز نئے منصوبے لانچ کرنے کے بجائے بیروزگاری، مہنگائی پر کنٹرول کرے اگر ایسا نہ ہوا تو پھر پاکستانی سیاست واقعی لسانی ، صوبائی ،اور مسلکی بنیادوں پر تقسیم ہوجائے گی ۔جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر حافظ محمد ادریس نے کہا کہ پاکستانی سیاست کا المیہ یہ ہے کہ اس میں جو لوگ اقتدار تک گئے ہیں یہ یا تو بد عنوانی اور دھاندلی کی مرہون منت ہیں یا پھر دولت مند اور انگریزوں کا پروردہ طبقہ ہے ،ان ہی کی باقیات پاکستانی سیاست میں اب تک داخل ہے اور اپنا کردا ر ادا کر رہی ہے ، اقتدار میں چہرے بدلتے ہیں، یہ لوگ مغربی تہذیب کے سامنے سر جھکا تے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ آئین کی 62اور 63شق میںاس کی تشریح کر دی گئی ہے ، مگر اس کی بتائی گئی تمام چیزیں مذاق بن کر رہ گئی ہیں اگر آئین کی رو ح سے دیکھا جائے تو کوئی میں رکن اس پر پورا نہیں اترتا ۔عدالت عظمیٰ کے سابق چیف جسٹس کے الفاظ تھے کہ اگر آئین کی شق 62اور 63کا نفاذ کیا گیا تو پھر اسمبلی میں صرف سراج الحق باقی رہ جاتے ہیں جو دیانت اور امانت کے لحاظ سے پورے اترتے ہیں ۔ اس وقت پاکستانی سیاست کھیل بن گئی ہے، اس کھیل کو تقویت دینے میں اسٹیبلشمنٹ کا اہم کردار رہا ہے ،ضیا الحق کے دورمیں جئے سندھ اور ایم کیو ایم کو کھڑ ا کیا گیا ، اسی طرح پختون ، بلوچ اور پنجابیوںکو ابھرا گیا ،پنجابی جاگ پنجابی کا نعرہ لگا یا گیا ، ہر جانب اس بر کے فتنوں کو پروان چڑھا یا جارہا ہے ، اس کا علاج یہ ہے کہ نئی نسل ہوش سے کام لے اور ان حالات کو بدلنے کے لیے میدان میں اترے۔ پروفیسر ڈاکٹر خالدہ غوث نے کہا کہ تعصبات نے ہماری سیاست کو لسانی ، صوبائی ، مسلکی ، اور وڈیرہ شاہی میںتقسیم کر دیا ہے ، تعصبات کسی بھی ریا ست کی سب سے کمزور ہے ۔پاکستان میں موجود خلفشار کو ختم کرنے میں حکومت مخلص ہے نہ ہی اپوزیشن ہے ،جس کے باعث کے لیے انتہائی خطرناک صورت حال ہے ،اس کا سدباب ہونا لازمی ہے ورنہ خطرہ ناک نتائج آسکتے ہیں ۔ملک کی سیاسی جماعتیں سیاسی فرقوں کا کردار ادا کررہی ہیں۔ یہاں ہمیں اقبال کی صدا یاد آرہی ہے، انہوں نے فرمایا ہے، کہ ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے،نیل کے ساحل سے لے کر تابہ خاکِ کاشغر ۔ سابق نائب صدر ایف پی سی سی آئی اور سیکرٹری جنرل ہم عوام پاکستان محمد ارشد جمال نے کہا کہ ملکی سیاست لسانی ، صوبائی ، مسلکی ، اور وڈیرہ شاہی کی جانب بڑھ رہی ہے ،پارلیمانی نظام چند خاندانوں یا چند شخصیات تک ہی محدود ہے ،آہستہ آہستہ پاکستان اس نظام میں تقسیم در تقسیم ہوتا نظر آرہا ہے، پاکستان کا نظام لسانی اور صوبائی بنیادوں پر بٹوارے کی جانب گامزن ہے اس میں فیڈریشن کا تصور کہیں نظر نہیںآرہا ،وفاق غیر فعال ہوکر رہ گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ سندھ کو الگ جماعت نے گھیراہوا ہے جبکہ پنجاب ایک الگ جماعت کے کنٹرول میں ہے ، خیبر پختونخوا حکومتی جماعت کے زیر کنٹرول ہے،بلو چستان میں قوم پرستی کی آڑ میں ملک دشمن عناصر نے اپنی جڑیںمضبوط کرلی ہیں،یہ انتہائی خراب صورت حال ہے ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کے تما م صوبوںکے عوام کو اس وقت متحد کرنے کی ضرورت ہے اور وفاق کا مضبوط ہونا انتہا ئی ضروری ہے ، اس وقت پاکستان میں حال یہ ہے کہ مختلف سیاسی جماعتیںاپنی کرپشن کو چھپا نے کے لیے لسانی اور صوبائی تعصب کو ہوا دے رہی ہیں،اس وقت عوام میں شعور کی بیداری کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کی بقا کے لیے جو بھی تحریک چلا ئی جائے جس کی بنیا د پاکستان کے دستور میں رہتے ہوئے اسلامی صدارتی نظام کے لیے راہ کو ہموار کرنا ہوہمیں پارلیمانی نظام سے اسلامی صدارتی نظام پر آنا پڑے گا کیونکہ صدارتی نظام ہی وہ واحد نظام ہے جو فیڈریشن کی علامت ہے ۔