میانمار میں فوجی بغاوت پر امریکی محکمہ خارجہ کا بیان آگیا

405

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ میانمار میں منتخب حکومت کا تختہ الٹنا فوجی بغاوت ہے۔ دنیا کو میانمار میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کااحترام کرنا ہوگا۔

ترجمان محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے اپنے بیان میں کہا کہ جاپان اوربھارت سےبات چیت جاری ہےجن کا میانمارکی فوج سےرابطہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد معیشت تباہ ہونے کا خطرہ

نیڈ پرائس نے کہا کہ میانمار کے لیے امداد پر نظرثانی کی جائے گی۔ روہنگیا سمیت انسانی بحران کے لیے امداد جاریرہےگی۔ امریکا نے 2012 سے میانمار کو 1.5ارب ڈالر امداد فراہم کی۔

خبر ایجنسی کے مطابق روہنگیا کے خلاف کارروائی کے بعد سے میانمار کی فوج امریکی پابندیوں کی زدمیں ہے۔

فوجی بغاوت                        

میانمار کی فوج نے منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر سیاسی رہنما آنگ سان سوچی سمیت حکمراں جماعت نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کے متعدد رہنماؤں کو حراست میں لے لیا تھا۔

ملک کا انتظام فوجی کمانڈر انچیف نے سنبھال لیا۔ جلدنئے انتخابات کرانے کا اعلان، دارالحکومت نیپیداؤمیں جگہ جگہ فوجی اہلکار گشت کر رہے ہیں اور ٹیلی فون سروس اور سرکاری ٹی وی کو بند کر دیا گیا ہے جبکہ کاروباری شہر ینگون سے رابطہ بھی منقطع ہو چکا ہے۔

فوج نے ملٹری ٹیلی ویژن پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی کی وجہ سے سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملک بھر میں ایک سال کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔