تُرک صدر نے ملک کیلیے نیا آئین ناگزیر قرار دیدیا

452

انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اِردوان نے کہا ہے کہ ملک کو ایک نئے اور ’سویلین‘ آئین کی ضرورت ہے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق کابینہ اجلاس کے بعد ٹیلی وژن سے نشر کیے گئے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ترکی کے گزشتہ دونوں آئین ایسے ہیں، جن میں ملکی سیاست پر فوج کی نگرانی کے انمٹ اثرات موجود ہیں۔ ان میں سے ایک آئین 1961ء میں نافذ کیا گیا تھا اور دوسرا 1982ء میں۔ اہم بات یہ ہے کہ آئین کے طور پر ان دونوں دستوری دستاویزات کی منظوری فوج کی طرف سے بغاوت اور اقتدار پر قبضے کے بعد دی گئی تھی۔ ترک صدر نے مزید کہا کہ وہ اس موضوع پر اپنی جماعت کے قوم پسند اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ترکی کو اب ایک نئے ریاستی آئین کی تیاری پر بحث کرنا چاہیے۔ یہ کام عوام کے سامنے اور ان کے تمام نمایندوں کی شرکت کے ساتھ بہت شفاف طریقے سے کیا جانا چاہیے اور اس کے بعد جو مجوزہ دستاویز تیار ہو، اُسے منظوری کے لیے ترک عوام کی حمایت حاصل کرنے کے لیے اُن کے سامنے رکھا جانا چاہیے۔