میڈیا طبقے کی اسرائیل منظوری مہم پر شجاع الدین شیخ کی تنقید

592

کراچی: امیرِ تنظیمِ اسلامی پاکستان شجاع الدین شیخ نے پاکستان میں موجود مخصوص طبقوں کو جس میں میڈیا سمیت متعدد عناصر شامل ہیں، کے اسرائیل کو منظور کرنے کے حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی پریس کلب پر تنظیمِ اسلامی کا احتجاجی مظاہرہ ہوا جس میں شجاع الدین شیخ نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک کا اسرائیل کو تسلیم کیے جانے کا واقعہ اسلامی تاریخ کا بڑا سانحہ ہے۔

انہوں نے پاکستان میں موجود مخصوص میڈیا طبقے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ اینکرز رات کو نو دس بجے کہہ رہے ہوتے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے میں کیا برائی ہے؟ بلکہ اس سے معیشت مظبوط اور پاکستان کو بہت سے فائدے ہوں گے، کیا اینکرز کو نفع و نقصان کے مالک اور رازق الللہ پر یقین نہیں ہے!۔ جبکہ ایک اینکر اسرائیلی نیوز چینل ‘آئی 24’ کے پروگرام میں بھی شرکت کرتا ہے۔

امیرِ تنظیمِ اسلامی کے بانی کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطلب بیت المقدس پر یہودیوں کے قبضے کو بھی قبول کرنا ہے۔ پاکستان عربوں کے نقشِ قدم پر نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہ ہر مرض کا علاج پہلے سے ہی موجود ہوتا ہے، اُسے دریافت کرنا ہوتا ہے، بالکل اسی طرح پاکستان اسرائیل کا علاج ہے۔

انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان قائدِ اعظمؒ نے اسرائیل کے حوالے سے کہا تھا کہ یہ مغربی دنیا کی ایک ناجائز اولاد ہے۔ اگر اسرائیل نے فلسطینیوں پر کوئی بھی ظلم ڈھایا تو اس کا جواب پاکستان سے دیا جائے گا۔

انہوں نے لیاقت علی خان کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ امریکہ کے دورے پر گئے تھے تو انہیں یہودیوں کی جانب سے متعدد مالی مراعات کی پیشکش کی گئی تھی جس پر انہوں نے کہا تھا کہ، “Our souls is not for sale” (ہماری روح بِکنے والی نہیں ہے)۔

شجاع الدین نے پاکستانی افواج کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 6 سے 7 سال قبل پاکستان میں عید الفطر کے موقع پر فلسطین میں اسرائیل نے معصوم بچوں، عورتوں، بوڑھوں کو سڑکوں پر قتل کیا تھا اور فلسطینی پاکستان کو مدد کیلئے پکار رہے تھے کہ کہاں ہے وہ پاکستان جس کے بارے میں قائدِ اعظم نے کہا تھا کہ فلسطینیوں پر ظلم کے خلاف اسرائیل کو جواب پاکستان سے ملے گا۔؟

شجاع الدین شیخ نے اسرائیل کی پاکستان دشمنی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم بن گوریان نے 1967 کی جنگ میں کہا تھا کہ عربوں سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں، ہمارا اصل دشمن اور حریف پاکستان ہے جو واحد اسلامی نظریاتی ملک ہے جبکہ دوسری جانب اسرائیل بھارت کی سرزمین سے کہوٹہ پر حملہ کرنے کی متعدد بار کوششیں بھی کرچکا ہے۔