کھیلوں کی اکیڈمیز کے نام پر ڈی ایم سی پارکس کی بندر بانٹ

370

کراچی (سید وزیر علی قادری) کراچی میں جہاں قبضہ مافیا نے پورے شہر کو یرغمال بنایا ہوا ہے وہیں سرکاری ادارے خصوصا ڈی ایم سی نے اپنوں کو نوازنے کا سلسلہ جاری کیا ہوا ہے۔ کارساز روڑ کے قریب اسٹیڈیم روڑ پر کے ڈی اے پارک کو 2حصوں میں تقسیم کرکے دیوار کھینچ کر ایک میں اکیڈمی اور دوسرے میں کرکٹ اسٹیڈیم کا نام دے دیا گیا۔ نجی بنیاد پر چلنے والی یہ سرگرمیاں مختلف کرکٹ کلبوں سے میچوں کے انعقاد کے سلسلے میں ہزاروں روپے چند گھنٹوں کے لیتے ہیں۔ یہ ہی نہیں پارک کے ایک طرف جمشید ٹائون کی گاڑیاں کھڑی ہیں جس کا کوئی پرسان حال نہیں۔نمائندہ جسارت سے بات چیت کرتے ہویے علاقے کے مکینوں کا کہنا تھا کہ یہ یوسی گلشن اقبال ٹائون میں آتی ہے مگر اس طرح آئے دن مختلف گاڑیاں یہاں کھڑی کرکے عملہ چلا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں اکیڈمیز کے چلانے والوں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر ردعمل سامنے نہ آسکا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ڈی جی کے ڈی اے نے مراسم کو بڑھانے کے لیے ایک ایم پی کو جس کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے ان کے بھائی کو دے دیا ہے جبکہ پولیس محکمہ کی طرف سے اس پارک میں گھانس اور وکٹ بناکر پولیس کرکٹ اسٹیڈیم کانام دے دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود پورے کراچی میں ٹائونز کی انتظامیہ نے من مانی کرتے ہویے اپنوں کو نوازنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور آمدنی بھی منظرعام پر نہیں آتی۔ علاقے کے مکینوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ امید ہے کہ جسارت اس سلسلے میں خبر شائع کرکے ہمیں اس اذیت سے نجات دلانے میں مدد کرے گا اور جمشید ٹائون کی گاڑیاں جو ناکارہ کردی گئی ہیں ہٹا دی جائیں گی ۔