کراچی حقوق مہم: جماعت اسلامی کے 50سے زائد مقامات پر دھرنے

558

کراچی: جماعت اسلامی کراچی کے تحت ”حقوق کراچی تحریک“کے سلسلے میں کراچی میں درست مردم شماری، کوٹہ سسٹم کے خاتمے،نوجوانوں کو روزگار دینے اور دیگر مسائل کے لیے شہر بھر میں 50سے زائد مقامات پر  دھرنے دیے گئے۔

امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے دھرنوں سے خطاب کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے  کہا کہ  کراچی کے تین کروڑ عوام کو ان کا جائز اور قانونی حق دینے اور شہر کے گھمبیر مسائل کے حل کے لیے کراچی میں دو بارہ مردم شماری کرائی جائے۔

امیر کراچی کا مزید کہنا تھا کہ کوٹہ سسٹم ختم کیا جائے، کراچی کے ہزاروں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو سرکاری ملازمتوں میں ان کا حق دیا جائے، ان کو سندھ حکومت اور مقامی اداروں میں ترجیحی بنیادوں پر ملازمتیں دی جائیں۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ  کراچی میں با اختیار شہری حکومت کے لیے موجودہ لوکل باڈی ایکٹ ختم کر کے فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا جائے، کے الیکٹرک کا 15سال کا فارنزک آڈٹ کیا جائے اور قومی اداروں اور عوام کے اربوں روپے واپس کروائے جائیں، پاکستان کی معیشت کو چلانے والی صنعتوں،سی این جی اسٹیشنز اور گھریلو صارفین کو گیس کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے مزید کہاکہ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے کراچی کے مفادات کے خلاف اتحاد کیا ہوا ہے، حکمران جماعتیں عوامی مسائل حل کرنے کے بجائے صرف پوائنٹ اسکور نگ کر رہی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ پیکیجز کے نام پر کراچی کے عوام کے ساتھ مسلسل دھوکہ کیا جا رہا ہے، حکمران پارٹیوں نے آپس میں گٹھ جوڑ کر ررکھا ہے، پیپلز پارٹی برسوں سے مسلسل کراچی دشمنی کا مظاہرہ کر رہی ہے، ایم کیو ایم اقتدار کے مزے تو لیتی ہے لیکن کراچی کے بنیادی اور دیرینہ مسائل کے حل کے لیے کچھ نہیں کرتی۔

حافظ نعیم الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ  پیپلز پارٹی بھی کراچی سے صرف وسائل لینے اور لوٹ مار و کرپشن کرنے کے لیے تو آگے آجاتی ہے لیکن جب تین کروڑ شہریوں کے جائز اور قانونی حق کی بات کی جائے تو عصبیت کا مظاہرہ کرتی ہے، ستم ظریفی یہ ہے اور حکمران جماعتیں بھی کہتی ہیں کہ اس مردم شماری میں فوج شامل تھی تو پھر کراچی کے عوام فوجی اداروں سے بھی توقع رکھتے ہیں کہ وہ اس حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کر یں اور درست اعداد و شمار اور اصل حقائق کی روشنی میں اہل کراچی کو ان کا جائز اور قانونی حق دلوائیں۔

دھرنے ضلع وسطی میں ڈالمین مال حیدری، امتیاز اسٹور ناظم آباد،ناگن چورنگی،نارتھ ناظم آباد،ضلع گلبرگ وسطی میں لیاقت آباد نمبر 10،عائشہ منزل چورنگی،واٹر پمپ چورنگی،گلبرگ چورنگی،پاور ہاؤس،شفیق موڑ،نالہ اسٹاپ،نیو کراچی،ضلع شمالی 4.Kچورنگی،سرجانی ٹاون،نارتھ کراچی،الآصف اسکوائر سہراب گوٹھ،ضلع شرقی میں ملینیم شاپنگ مال جوہر موڑ،جوہر چورنگی،صفورہ چوک،ڈسکو بیکری گلشن اقبال،یونیورسٹی روڈ حسن اسکوائر،ضلع جنوبی میں ماڑی پور روڈ لیاری نزد غلامان عباس اسکول،گارڈن،آگرہ تاج،کالاپل، ریگل چوک صدر،ضلع غربی میں اورنگی ٹاؤن5نمبر،شیل پیٹرول پمپ فقیرکالونی،قلندریہ ہوٹل کٹی پہاڑی قصبہ کالونی،گرم چشمہ منگھوپیر،ضلع کیماڑی میں بنارس چوک، گل بائی چوک، 24مارکیٹ بلدیہ،سائٹ، پاک کالونی،ضلع ایئر پورٹ میں مین نیشنل ہائی وے کالابورڈ،سعودآباد چورنگی،شمع شاپنگ سینٹر،PIAسوسائٹی گیٹ نمبر 3،کھوکھرا پار،شاہ فیصل کالونی، مدینہ چوک،میمن گوٹھ،ضلع ملیر میں ہسپتال چورنگی،بھینس کالونی، ڈی سی آفس،لعل آباد موڑ،اللہ والی چورنگی گلشن حدید،ضلع کورنگی میں امتیاز سپر مارکیٹ قیوم آباد،ڈی سی آفس کورنگی ڈھائی نمبر،لانڈھی نمبر 6مارکیٹ،ضلع قائدین میں شاہراہ قائدین نزد نورانی کباب،لسبیلہ چوک،پرانی سبزی منڈی شاہ ژوب ہوٹل سمیت دیگر مقامات پر دیئے گئے۔

 دھرنے کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر تحریر تھا کہ پانی و سیوریج کے مسائل حل کرو،گیس کی بندش ختم کرو، کوآپریٹیو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے حقیقی الاٹیز کو جائز حق دیا جائے،کراچی کے نوجوانوں کو ملازمتیں دی جائیں۔