چقندر کا جوس اور بلڈ پریشر

467

قرون وسطی سے ہی بیماریوں کے علاج کے طور پر چقندر کا استعمال ہوتا رہا ہے خاص طور پر خون اور ہاضمے سے متعلق۔

طبی محققین نے بلڈ پریشر پر اس کے اثرات کی تحقیقات کرنے اور ان پودوں کی جدید مصنوعات اور ادویات کے گھریلو انتظام میں استعمال کے حوالے سے تحقیق کی ہے 

محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ دن میں ایک گلاس چقندر کا جوس ہائی بلڈ پریشر والے لوگوں میں بلڈ پریشر کو نمایاں طور پر کم کرسکتا ہے۔

بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز (سی ڈی سی) کے مطابق ہائی بلڈ پریشر امریکہ میں روزانہ ایک ہزار سے زیادہ اموات کا باعث بنتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر کے وسیع پیمانے پر اثرات کی وجہ سے محققین کسی بھی معمولی غذا کی گہرائی سے تفتیش کرتے ہیں جس سے ممکنہ طور پر وسیع تر آبادی کو فائدہ ہو۔

چقندر کے بلڈ پریشر پر پڑنے والے اثرات کو جانچنے کیلئے 18 سے 85 سال کے درمیان 64 افراد کو بھرتی کیا۔ شرکاء میں سے آدھے افراد ہائی بلڈ پریشر کے لئے دوائیں لے رہے تھے لیکن وہ اپنے ہدف کے بلڈ پریشر تک نہیں پہنچ سکے تھے اور باقی افراد کو ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص ہوچکی تھی لیکن ابھی تک وہ اس کے لیے دوائیں نہیں لے رہے تھے۔

شرکا کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا۔ ایک گروہ نے چقندر کا جوس کا 250 ملی لیٹر گلاس پیا ، اور دوسرے گروپ نے بھی وہی کیا سوائے ان کا جوس نائٹریٹ سے پاک تھا۔

تمام گروپوں نے 4 ہفتوں تک روزانہ جوس پیا۔ مطالعے سے پہلے اور اس کے بعد 2 ہفتوں تک ان کی نگرانی کی گئی، آزمائشی مدت 8 ہفتوں تک تھی۔

4 ہفتوں کے دوران وہ گروپ کے مریضوں، جن کے چقندر کے جوس میں غیر نامیاتی نائٹریٹ تھا ، میں 8/4 ملی میٹر پارا (ملی ایم ایچ جی) کے بلڈ پریشر میں کمی دیکھنے میں آئی اور جب انھوں نے 2 ہفتوں تک رس پینا چھوڑ دیا تو ان کا بلڈ پریشر اعلی سطح پر آگیا۔