طالبان امریکا کے ساتھ اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے، پینٹاگون

655

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ افغان امن معاہدے میں طالبان امریکا کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق افغان امن معاہدہ سے متعلق ترجمان پینٹاگون نے کہا ہے کہ طالبان القاعدہ گروپس سے تعلقات اور پر تشدد کارروائیوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔

ترجمان پینٹاگون کے مطابق طالبان امریکا سے کیے اپنے وعدوں کی تکمیل میں ناکام رہے اور اسی لیے ہم ابھی بھی معاملے کو مذاکرات سے حل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی مشیر برائے قومی سلامتی جیک سلیوان نے افغان ہم منصب حمداللہ محب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا، جس میں امریک مشیر کا کہنا تھا کہ کہ افغان امن معاہدہ پر نظر ثانی کریں گے اور جوبائیڈن انتظامیہ افغان طالبان سے کئے گئے معاہدہ کا جائزہ لیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی تقریب میں افغان طالبان کی جانب سے ملا عبدالغنی برادر اور امریکا کی جانب سے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے معاہدے پر دستخط کیے۔ 4 صفحات پر مشتمل افغان امن معاہدہ 4 مرکزی حصوں پر مشتمل ہے۔

(1) طالبان افغانستان کی سرزمین کسی بھی ایسی تنظیم، گروہ یا انفرادی شخص کو استعمال کرنے نہیں دیں گے جس سے امریکا یا اس کے اتحادیوں کو خطرہ ہوگا۔

(2)افغانستان سے امریکی اور اس کے اتحادیوں فوجیوں کا انخلا یقینی بنایا جائیگا۔

(3)طالبان 10مارچ 2020 سے انٹرا افغان مذاکرات کا عمل شروع کریں گے۔

(4)انٹرا افغان مذاکرات کے بعد افغانستان میں سیاسی عمل سے متعلق لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

اس ضمن میں واضح کیا گیا کہ معاہدے کے پہلے 2 حصوں کی تکمیل بنیادی طور پر اگلے 2 حصوں کی کامیابی سے مشروط ہے۔