امریکا نے سعودی عرب اور یو اے ای کو جنگی ہتھیاروں کی فروخت روک دی

444

امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن انظامیہ کی جانب سے سعودی عرب کو ہتھیار اور یو اے ای کو ایف 35 جنگی جہازوں کی فروخت عارضی طور پر روکی گئی ہے۔

امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسلحے کی فروخت سے متعلق اربوں ڈالر کی ادائیگیوں کے معاملے پر نظر ثانی کی جائیگی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے امارات کو اسلحے کی فروخت اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے معاہدے کا ایک حصہ ہے۔

دوسری جانب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ پیکج منجمد کرنے کا مقصد نئی انظامیہ کو ڈیل کا ازسرنو جائزہ لینے کا موقع فراہم کرنا ہے اور یہ معمول کی انظامی کارروائی ہے جو شفافیت اور اچھی حکمرانی کے لیے انتظامیہ کی وابستگی کو ظاہر کرتی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس اگست میں اسرائیلی انٹیلی جنس وزیر ایلی کوہن کا ایک انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ یو اے ای کو ہتھیار فروخت کرنے کے حوالے سے ایسی کوئی بات زیرغور نہیں، ایلی کوہن نے اعتراف کیا کہ امریکا کی جانب سے کسی بھی ملک کو ہتھیار فروخت نہ  کرنے اور خطے میں اپنی فوجی طاقت کو برقرار رکھنے کا دباؤ ہے۔

اسرائیلی وزیر نے کہا کہ میرے عہدے پر ہوتے ہوئے ایسی کوئی شق نہیں کہ ہم متحدہ عرب امارات کو ففتھ جنریشن ایف -35 طیارے دیں گے۔

بعدازاں امریکہ نے گزشتہ سال نومبر میں ہی متحدہ عرب امارات کو 23 ارب 37 کروڑ ڈالر مالیت کے جدید دفاعی آلات اورایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کی منظوری دے دی تھی۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے گزشتہ برس ستمبر میں اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ وہ امریکا سے ایف 35 لڑاکا طیارہ خریدنا چاہتا ہے۔