حکومت کا سینیٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی کا بل پارلیمنٹ میں پیش کرنیکا اعلان

693

اسلام آباد: حکومت نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ آئین کے اندر تین اصلاحات کے لیے آئینی پیکج تیار کیا گیا ہے، جس کو آئندہ ہفتے منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

وزیراطلاعات و نشریات شبلی فراز نے وزیراعظم کے مشیر بابراعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی اس بات پر قائل رہی ہے کہ انتخابات کو منصفانہ اور شفاف بنانے کے لیے جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے وہ ادا کرے، انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے گزشتہ انتخابات میں ہم نے خیر پختونخوا میں اپنے 20 اراکین اسمبلی کو نکال دیا تھا کیونکہ ان پر شبہ تھا کہ انہوں نے اپنے ووٹ کا غلط استعمال کیا اور ایسے ٹرانزیکشنز ہوئیں جو قابل قبول نہیں تھیں۔ اس کی ماضی اور حال میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے، ہماری یہ کوشش اس مقصد کے حصول کے لیے ہے کہ سینیٹ اور دیگر انتخابات شفاف ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ آنے والے انتخابات بھی شفاف طریقے سے ہوں اور اس کے لیے جو بھی قانونی لوازمات کی ضرورت پڑے وہ کر رہے ہیں، وزیراعظم کا اس بات پر زور ہے کہ ہم اپنی طرف سے پوری کوشش کریں تاکہ یہ مقصد حاصل ہو سکے۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس بھی ایک موقع ہے کہ وہ اس مقصد کو کامیاب بنائیں لیکن مجھے نہیں لگتا کیونکہ انہوں نے پہلے بھی نہیں کیا اور اب بھی نہیں کریں گے، میثاق جمہوریت کے 22 نکتے پر بھی انہوں نے اتفاق کیا تھا۔وزیراعظم کے مشیر بابر اعوان نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے حکومت کی جانب سے کیے جانے والے قانونی اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ طویل ملاقاتوں کے بعد بڑی محنت سے پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ آئین کے اندر تین اصلاحات کے لیے آئینی پیکج تیار کیا ہے۔

ان کہنا تھا کہ کچھ اطلاعات بھی ہمارے پاس ہیں کہ سینیٹ کے انتخابات کے لیے ریٹس نکالے گئے ہیں، ہائوس آف فیڈریشن کو متنازع بنانے کے لیے ہمیشہ ضمیر خریدے گئے اور ووٹ بیچے گئے۔

بابر اعوان نے کہا کہ آج تک کسی بھی جماعت نے سینیٹ انتخابات میں شفافیت کے لیے قانون سازی کی بات نہیں کی۔ہم سینیٹ انتخابات سے متعلق بل آئندہ ہفتے پارلیمنٹ میں پیش کریں گے، تاہم پچھلے دروازے سے کارروائی کرنے والے ہماری حمایت نہیں کریں گے۔

بابر اعوان نے کہا کہ لالی پاپ کا نام نواز شریف، بے نظیر نے چارٹر آف ڈیموکریسی رکھا تھا۔ عمران خان پہلے وزیراعظمم جو کہتے ہیں کہ سینیٹ انتخابات میں ضمیر فروشی کے بجائے اوپن ووٹنگ کردی جائے، ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام جماعتوں کو ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لیے راستہ دے رہے ہیں۔ ماضی میں ہمیشہ ضمیر خریدے گئے، سینیٹ الیکشن میں شفافیت سب کے لیے ٹیسٹ کیس ہے، آئین کے آرٹیکل 63 ون سی میں ترمیم پیش کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بل کے ذریعے تین آئینی ترامیم پیش کی جائیں گی۔ بل کی حمایت کرنے والی اپوزیشن جماعتوں کا خیر مقدم کرینگے۔ سینیٹ انتخابات میں ووٹوں کی خرید وفروخت کو روکا جا سکتا ہے۔