چین امریکا لفظی جنگ پھر شروع، تعلقات مزید تناؤ کا شکار

530

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر جوبائیڈن نے چین سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی پر چلنا شروع کردیا۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے اپنے بیان میں کہا کہ واشنگٹن امریکا کے ساتھ تعلقات کو نئے زاویے سے دیکھ رہا ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ ہم نے چین کو ملک کے اندر اور باہر سخت رویہ اپناتے دیکھا ہے اور بیجنگ اب ہماری سلامتی، خوش حالی اور اقدار کو چیلنج کر رہا ہے۔ دوسری جانب چینی صدر شی جن پنگ نے عالمی اقتصادی فورم سے وڈیو خطاب کرتے ہوئے دنیا پر زور دیا کہ وہ موسمیاتی تبدیلیوں اور صحت عامہ کے سلسلے میں ایک دوسرے سے تعاون بڑھائیں۔ انہوں نے اپنی تقریر میں واشنگٹن کا نام لیے بغیر تنازع سے خبردار کیا۔ اس سے قبل چین نے صدر جو بائیڈن کو سابق صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے نتائج سے سبق حاصل کرنے کا مشورہ دیا تھا۔ وزارت دفاع کے ترجمان کہا تھاکہ بیجنگ حکومت کو امید کہ امریکا کی انتظامیہ چین سے متعلق ٹرمپ حکومت کی غلط پالیسوں سے سبق حاصل کرے گی۔ ترجمان نے کہا کہ نئی حکومت دونوں ممالک کے تعلقات کو پرکھنے میں عقل مندی کا مظاہرہ کرے گی اور چین سے متعلق تعمیری اور مثبت پالیسیاں اپنائے گی۔ چین کی جانب سے یہ جواب وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے ردعمل میں سامنے آیا تھا،جس میں کہا گیا تھا کہ امریکا اس بات پر نظر رکھے ہوئے ہے کہ گزشتہ چند برسوں سے چین داخلی طور پر سخت ریاستی کنٹرول اور بیرون ملک سیکورٹی میں اضافہ کررہا ہے۔ صدر بائیڈن کئی محاذوں پر چین کی معاشی یلغار روکنے کے لیے پْر عزم ہیں۔ اس کے لیے وہ امریکا کے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کرمؤثر ترین راستے اختیار کریں گے۔بیان میں کہا گیا کہ صدر بائیڈن کے نزدیک امریکا کو بہتر دفاعی حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے ، جس میں چین کو غیر قانونی، غیر شفاف سرگرمیوں کے لیے جواب دہ بنایا جائے۔ اس کے ساتھ یہ بات یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں کہ چین کی دفاعی قوت بڑھانے میں امریکی ٹیکنالوجی استعمال نہ ہو۔