ڈیمینشیا: بڑھتی عمر کے ساتھ رونما ہونے والا ذہنی مرض

304

ڈیمینشیا بنیادی طور پر بوڑھے افراد کو متاثر کرتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی رپورٹ کے مطابق 60 یا اس سے زیادہ عمر کے 5 سے 8 فیصد لوگوں کو ڈیمینشیا ہوتا ہے۔ اگرچہ اس کی روک تھام کا کوئی قطعی موجود نہیں لیکن کچھ تدبیریں اس کی پیشرفت اور علامات کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔

“ڈیمینشیا” سے مراد دماغی خلیوں کی بیماریاں ہیں جس میں مریض کی ذہنی صلاحیت انتہائی حد تک خراب ہوجاتی ہے۔ اس میں یاداشت کے مسائل ، توجہ رکھنا ، بات چیت کرنا اور فیصلے کرنے میں دشواری شامل ہے۔ ایک شخص اپنے مزاج اور طرز عمل میں بھی تبدیلیوں کا تجربہ کرسکتا ہے۔

ڈیمنشیا اکثر ترقی پسند ہوتا ہے یعنی علامات عام طور پر سست روی سے شروع ہوتی ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہیں۔ علامات میں:

1) یادداشت کی دشوارییں: ایک شخص کو قلیل مدتی واقعات کو بھی یاد رکھنے میں جدوجہد کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

2) توجہ مرکوز رکھنے میں دشواری: اس میں گفتگو بھی شامل ہے۔ مثال کے طور پر اپنے مدمقابل کی باتوں کو ناسمجھنا اور اپنی بات کو سمجھانے سے قاصر ہوں۔

3) بد نظمی: اس میں اوقات اور مقامات کے تعین کے حوالے سے مسائل شامل ہیں۔ مثال کے طور پر ایک شخص یہ بھول سکتا ہے کہ وہ کہاں جارہا ہے اور کیا وقت ہوا ہے۔

4) مواصلات کے مسائل: ایک شخص بات کرنے کے دوران عام الفاظ یا اس کے متبادل الفاظ کو بھی بھول سکتا ہے۔ وہ ایسے الفاظ کو بھی بول سکتا ہے جو سیاق و سباق کے مطابق نہ ہوں۔ اس کی وجہ سے ان کی تقریر اور تحریر کو سمجھنا دوسرے کیلئے مشکل ہوسکتا ہے۔

5) معمول کے کاموں کو انجام دینے میں دشواری: مثال کے طور پر ایک شخص کو یہ یاد رکھنے میں تکلیف ہو سکتی ہے کہ کپڑے کیسے پہنے جائیں یا کسی کھانے بنانے کی ترکیب سے واقف ہونے کے باوجود وہ کھانا نہ بنا پانا۔