نیدرلینڈ: کورونا کرفیو کیخلاف مظاہروں میں شدت، سیکڑوں گرفتار

364

ایمسٹرڈیم (انٹرنیشنل ڈیسک) نیدرلینڈز میں کورونا وائرس کے تناظر میں لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاج مزید شدت اختیار کرگیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق احتجاج کے دوران مظاہرین نے 10 سے زائد شہروں میں لوٹ مار کی اور گاڑیوں اور دیگر املاک کو نذر آتش کردیا۔ اس دوران پولیس نے شہریوں پر آنسو گیس اور تیز دھار پانی کا استعمال کیا۔ ڈچ پولیس کے مطابق کم از کم 200 مظاہرین کو حراست میں لیا گیا ہے ۔ادھر وزیر اعظم مارک روٹے نے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے انہیں بدترین فسادات قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مظاہرے نہیں بلکہ مجرمانہ کارروائی ہے اور حکومت اسی انداز میں اسے لے گی۔ منگل کے روز پولیس اور مظاہرین کے درمیان ایمسٹرڈم ، ساحلی شہر راٹرڈم، مشرقی شہر آمرز فورٹ اور جنوبی شہر گلین میں جھڑپیں ہوئی۔ اس دوران مقامی میڈیا کے مطابق راٹرڈم میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے پانی کی توپوں کا استعمال کیا۔ شہر کے میئر احمد ابو طالب نے ہنگامی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے پولیس کو فساد بھڑکانے والوں کو گرفتار کرنے کے اختیارات دے دیے۔ راٹرڈم کی شہری کونسل نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ فسادات پر قابو پانے کے لیے پولیس نے چارج سنبھال لیا ہے اور گرفتاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔یاد رہے کہ حکومت نے اتوار کے روز کورونا وائرس پر قابو پانے کے سلسلے میں رات کے کرفیو اور پابندیوں کا اعلان کیا تھا ، جس کے فورا بعد مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے ۔ اس دوران سوشل میڈیا پر تصاویر اور وڈیوز بھی وائرل ہوئیں،جن میں مظاہرین دکانوں میں لوٹ مار کر رہے تھے۔ اس دوران چند نوجوانوں نے ایک اسپتال پر پتھراؤ بھی کیا،جس میں کوروان وائرس کے مریضوں کو رکھا گیا تھا۔ وزیراعظم نے اپنے بیان میں اس حرکت کی شدید مذمت کی اور اسے غیر انسانی سلوک قرار دیا۔