اسکول وینز میں غیر معیاری سلنڈر کی تنصیب کیخلاف کارروائی رپورٹ طلب

240

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے اسکول وینز اور پبلک ٹرانسپورٹ میں غیر معیار ی سلنڈرز کی تنصیب سے متعلق دائر درخواستوں پر آئی جی سندھ کو ایچ ڈی آئی پی سے غیر تصدیق شدہ ورکشاپس کے خلاف کارروائی کے بعد رپورٹ طلب کرلی ۔ عدالت نے غیر معیاری سی این جی کٹس اور سلنڈر کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا بھی حکم دیا ہے۔منگل کو جسٹس محمد علی مظہر کی سر براہی میں 2رکنی بینچ نے اسکول وین اور پبلک ٹرانسپورٹ میں غیر معیار ی سلنڈرز کی تنصیب سے متعلق مزمل ممتاز میئو اور محمد طارق منصور ایڈووکیٹ و دیگر کی درخواستوں کی سماعت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ ہمارے حکم پر کتنا عمل درآمد ہوا؟ سی این جی اسٹیشنز ایچ ڈی آئی پی کے سرٹیفکیٹس لے رہے ہیں؟ جس پر آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ چار اسٹیشنوں نے درخواست دیدی ہے۔اس موقع پر عدالت نے حکم دیا کہ کسی گاڑی میں غیر معیاری اور غیر تصدیق شدہ کٹس نہیں لگائی جائیں اور سی این جی کٹس کے لیے لائسنس یافتہ ورکشاپس قائم کی جائیں۔ سماعت کے دوران نمائندہ ایچ ڈی آئی پی نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے پاس جو سلنڈرز آتے ہیں ان کو چیک کرلیتے ہیں۔ جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ پھر اس ادارے کا مقصد ہی ختم ہوگیا کیا فائدہ ایسے ادارے کا؟ تصدیق شدہ سلنڈرز کیسے لگیں گے؟ کوئی آے گا نہیں تو چیک نہیں کریں گے آپ؟ عدالت کا کہنا تھا کہ ڈی آئی جی ٹریفک کیا کررہے ہیں؟ کیا ٹریفک پولیس کا صرف یہی کام ہے ٹریفک دیکھے؟ ۔دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ ورکشاپس کون چیک کرے گا؟ سلنڈرز کون دیکھے گا؟ جس پر عدالت میں موجود ڈ آئی جی ٹریفک کے نمائندہ کا کہنا تھا کہ ہمارا کام صرف ٹریفک کنٹرول کرنا ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ پھر آئی جی سندھ کو بلاتے ہیں وہی آکر بتائیں گے کس کا کیا رول ہے۔ بعد ازاں عدالت نے آئی جی سندھ کو ایچ ڈی آئی پی سے غیر تصدیق شدہ ورکشاپس کے خلاف کارروائی کے بعد رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 23 فروری تک سماعت ملتوی کردی۔