عالمی حالات ‘تحریکی پالیسیوں کا ادراک ذمہ داران کیلیے ضروری ہے، دردانہ صدیقی

258

کراچی(اسٹاف رپورٹر) شعبہ نشرواشاعت حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کے زیراہتمام صوبائی و ضلعی نگراں کے لئے آن لائن تربیتی ورکشاپ کے تیسرے اور آخری سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں پاکستان بھر سے صوبائی اور ضلعی نگراں اور نائبین نے شرکت کی۔آخری سیشن سے سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان دردانہ صدیقی نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے شعبہ نشرواشاعت کے ذمہ داران کو شعبے کی اہمیت اور حساسیت پر توجہ دلائی اور کہا کہ شعبہ نشرواشاعت دراصل الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں جماعت کے موقف کا ترجمان ہے،لہذا تحریک کی پالیسیوں سے آگاہی ، باریک بینی سے حالات کا مشاہدہ اور تحقیق شعبہ نشرواشاعت کے ذمہ داران کے بنیادی ہتھیارہیں۔ موجودہ دور میں دعوت کا ابلاغ قلم اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ مربوط ہے۔ ہمیں مستحکم نظریاتی شناخت کے ساتھ معاشرے کی رہنمائی کرنا ہے اس کے لئے جدید ذرائع ابلاغ کے درست استعمال اور وسائل سے استفادے پر عبور حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔ایک داعی کی حیثیت سے ابلاغیات شعبے میں بھی محنت اور اخلاص کے ساتھ ہی دعوت و تبلیغ کا فریضہ انجام دیا جا سکتا ہے ۔ اس کے لئے اصلاح نفس اور محاسبہ بنیادی شرائط ہیں۔امیج بلڈنگ پر بات کرتے ہوئے مرکزی نگران شعبہ اُمور خارجہ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ ایک کامیاب مبلغ نرم گفتار ، خوش اخلاق ، باکردار، علم و حکمت کا سرچشمہ اور قول و فعل میں متوازن شخصیت کا حامل ہوتا ہے اوروہ دلوں پر اثر پذیری کی طاقت بھی رکھتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا سے وابستہ خواتین سے ہمارا تعلق دلی لگاؤ پر مبنی ہونا چاہیے ۔ موجودہ دور میں میڈیا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا اہم ترین میدان ہے جو آج کل کے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق جاذبیت کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ہمارے کردار اور رویے ہمیں اس محاذ میں اپنا جائز مقام دلوانے میں کس حد تک معاون ثابت ہوتے ہیں۔ ہم سب کو غوروفکر کرنا ہے کہ محتاط انداز میں ہم میڈیا کے محاذ کو اپنی تحریک کے وسیع تر مفاد میں کیسے استعمال کریں۔میڈیا مانیٹرنگ کے موضوع پر گفتگوکرتے ہوئے نائب نگراںنشرواشاعت نیر کاشف نے کہا کہ معاشرے کی ترقی و تنزلی ذرائع ابلاغ سے مشروط ہے۔یہ ذرائع ابلاغ ہی ہیں جو معاشرتی اقدار کو بنانے یا بگاڑنے میں خصوصی کردار ادا کرتے ہیں لیکن معاشرے کے صالح عناصر اورارباب اختیار کا فرض ہے کہ میڈیا کے وظائف پر نظر رکھیں۔ خیر کے پہلو کو شر پر غالب رہنا چاہیے،اگر ذرائع ابلاغ تعمیر کی بجائے تخریب کی جانب گامزن ہو جائیں تو ملکی ترقی اور اصلاح معاشرہ جیسے مقاصد زمین بوس ہو جائیں گے ۔انبیاء ؑ نے بھی اللہ کے دین کی دعوت کو پھیلانے کے لئے مختلف اسلوب کو اپنایا اور ان کے ذریعے اپنی اقوام کو اللہ کا پیغام پہنچایا مگر ان اسلوب کو درست سمت میں گامزن رکھنے کے لئے تنقیدی جائزہ لازمی امر ہے ۔