کھوکھر پیلس گرانے کا حکم معطل‘کس قانون کے تحت مسمار کیاگیا‘ لاہور ہائیکورٹ

396

لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائیکورٹ نے کھوکھر پیلس مسمار کرنے کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست نمٹا تے ہوئے حکم امتناعی تک کارروائی سے روکتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کو فوری طور پر کھوکھر پیلس خالی کرنے کا حکم دیدیا ، عدالت نے سیٹلمنٹ کے لیے فریقین کو سول عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سول کورٹ کے حتمی فیصلے تک حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو درخواست گزارے کے سول معاملے میں مداخلت سے روک دیا علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے گرین لینڈ ایریاز میں ہائوسنگ سوسائٹیوں کی تعمیر کیخلاف دائر درخواست پر پنجاب حکومت اور ایل ڈی اے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے سیف الملوک کھوکھر کی درخواست پر سماعت کی ۔ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آصف عزیز بھٹی نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ درخواست گزار نے مجاز عدالت سے رجوع کرنے کے بجائے براہ راست لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ، درخواست گزار حقائق چھپا کر یہاں آیا۔چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ مسماری کا حکم کس نے دیا؟۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ18 جنوری کے عدالتی حکم پر کارروائی کی گئی، ڈی سی نے 23 جنوری کو حکم دیا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کس تاریخ کو مسماری کی گئی جواب میں سرکاری وکیل نے بتایا کہ24 جنوری کو مسماری کی گئی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس حکم میں تو ڈی سی نے غیرقانونی قبضہ لینے کا حکم دیا، نوٹس کے بغیر کس قانون کے تحت کھوکھر ہائوس کو مسمار کیا گیا۔ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے کہا کہ بادی النظر میں لگتا ہے کہ درخواست گزار کے پیلس کو ایل ڈی اے قوانین کی خلاف ورزی پر مسمار کیا گیا۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ جس پیلس کو گرایا گیا اسکے لئے کوئی نوٹس نہیںدیا گیا ۔دوران سماعت کہا گیا کہ جس حکم کے تحت کھوکھر پیلس مسمار کیا گیا اس کو سول کورٹ نے معطل کر دیا تھا ایسے میں انتظامیہ کی تمام کاروائی غیر قانونی ہوگئی تھی ۔چیف جسٹس نے کہاکہ اگر سول جج کوئی حکم جاری کر دیتا ہے تو اس کو تحفظ دینا ہماری ذمے داری ہے ، ایسی کون سی قیامت آ گئی تھی کہ سول کورٹ سے حکم امتناعی کے باوجود کھوکھر پیلس گرا دیا گیا۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد ڈی سی لاہور نے مسماری کا حکم دیا ۔علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے گرین لینڈ ایریاز میں ہائوسنگ سوسائٹیوں کی تعمیر کیخلاف دائر درخواست پر پنجاب حکومت اور ایل ڈی اے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 28جنوری تک ملتوی کر دی جبکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے ریمارکس دیے ہیں کہ ہمارے ملک میں آوے کا آوا بگڑا ہے،بادی النظر میں ایل ڈی اے کی نالائقوں کی وجہ سے ان سوسائٹیز میں لاکھوں گھر بن چکے ہیں ۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ تفصیلی رپورٹ پیش کریں کہ کس نے کیا کیا ہے ،ایل ڈی اے کا بجٹ اربوں روپے ہے مگر اس کی کارکردگی صفر ہے،سب ذمے دار افسروں اور ڈی جی نیب کو بلائوں گا اور یہیں سے سیدھے جیل جائیں گے۔