بھارتی یوم جمہوریہ پر دہلی میدان جنگ‘ لال قلعے پرخالصتان کا پرچم لہرادیاگیا

506

نئی دہلی (آن لائن+مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت میں یوم جمہوریہ کے موقع پر کسان مظاہرین ٹریکٹر ریلی تمام سیکورٹی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے دارالحکومت میں داخل ہوگئی اور مظاہرین نے لال قلعہ پر دھاوا بول کر عمارت پر بھارتی ترنگا گرا کر خالصتان کا جھنڈا لہرا دیا،پولیس سے شدید جھڑپوں میں ایک کسان ہلاک اور سیکورٹی اہلکاروں سمیت سیکڑوں افراد زخمی ہوگئے ۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی پنجاب کے کسان مودی سرکار کی متنازع زرعی پالیسی کے خلاف 3 ماہ سے نئی دہلی کی سرحدوں پر سراپا احتجاج تھے اور گزشتہ روز بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر جب نئی دہلی میں سخت سیکورٹی نافذ ہے اور اہم تقریبات کا انعقاد کیا گیا ہے۔کسانوں نے حکومت کی جانب سے دارالحکومت کی داخلی اور اندرونی سڑکوں پر رکھے گئے کنٹینرز اور سیمنٹ کے بھاری بلاک ٹریکٹروں کے ذریعے ہٹا کر راستہ کھول دیا ہے پنجاب ہریانہ، مغربی اتر پردیش، راجستھان اور کئی دیگر ریاستوں سے ہزاروں کسان اپنے ٹریکٹر لے کر دہلی کے نواح میں پہنچے اور پھر وہ مختلف اطراف سے دارالحکومت میں داخل ہوئے جبکہ پولیس کسانوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے جگہ جگہ آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا استعمال کر رہی ہے۔کسان مظاہرین کی منزل لال قلعہ عمارت تھی جس تک پہنچنے سے روکنے کے لیے دہلی پولیس نے شہر بھر رکاوٹیں کھڑی کی تھیں اور بڑی تعداد میں نفری تعینات تھی تاہم یہ تمام تیاریاں دھری کی دھری رہ گئیں اور کسانوں کی ٹریکٹر ریلی لال قلعہ تک پہنچ گئی۔ مظاہرین شدید نعرے بازی کرتے ہوئے لال قلعہ کے گنبد پر چڑھ گئے اور خالصتان کا جھنڈا لہرا دیا۔کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کو روکنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی لیکن کسانوں کو روکنے میں ناکام رہے۔ مشتعل کسانوں نے ظالمانہ زرعی پالیسی پر مودی سرکار کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور پولیس پر پتھرائو بھی کیا گیا۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں میں کئی افراد زخمی ہوگئے۔مظاہرین کو قابو کرنے کے لیے نام نہاد سیکولر اسٹیٹ اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار بھارت میں بے دریغ ریاستی طاقت کا استعمال کیا گیا اور کسانوں کے حق میں عدالت عظمیٰ کے حکم کو نظر انداز کردیا گیا۔کسان ریلی میں شمولیت کے بھارت بھر سے مظاہرین نئی دہلی میں جمع ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تعداد بھارتی پنجاب کے کسانوں کی ہے جن کا تعلق اقلیتی برادری سکھ سے ہے اور اس اہم مسئلے پر بھی مودی سرکار نے ہندو جنونیوں کی مدد حاصل کرنے کی کوشش کرکے حالات خراب کردیے تھے۔واضح رہے کہ مودی سرکار نے گزشتہ برس ستمبر میں 3 نئے زرعی قوانین منظور کیے تھے جن کے تحت اناج کی سرکاری منڈیوں تک نجی تاجروں کو رسائی دیدی گئی، اناج کی مقررہ سرکاری قیمت کی ضمانت کے نظام کو ختم اور کنٹریکٹ کھیتی کا نظام شروع کیا گیا تھا۔دریں اثناء سری نگر/مظفر آباد/اسلام آباد (اے پی پی+ مانیٹرنگ ڈیسک)کنٹرول لائن کے دونوں طرف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارتی یوم جمہوریہ یوم سیاہ کے طور پر منایا اور دنیا اور بھارت کو واضح پیغام دیا کہ کشمیریوں کے لیے بھارتی غیر قانونی قبضہ نا قابل قبول ہے اور وہ حق خودارادیت کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے جبکہ سری نگر میں حریت رہنما جاوید احمد میر کو گرفتار ،اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق یوم سیاہ منانے کی اپیل کل جماعتی حریت کانفرنس ، میر واعظ کی زیرقیادت حریت فورم اور دیگر حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے کی تھی ۔ اس موقع پر وادی بھر میں شٹر ڈائون ہڑتال رہی ۔ تمام کاروباری مراکز ، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہے ، قابض فورسز کی بھاری نفری کی تعیناتی کے باوجود وادی کے مختلف علاقوں میں لوگ احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں بھارتی حکمرانوں اور قابض فورسز کے خلاف احتجاجی نعرے بازی کرتے ہوئے حق خود ارادیت اور آزادی کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ۔ یوم سیاہ کے موقع پر آزاد کشمیر ، پاکستان اور عالمی دارالحکومتوں میں بھارت مخالف مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں ۔ حریت رہنمائوں نے اس موقع پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ یوم سیاہ منانے کا مقصد دنیا کو یہ باور کرانا ہے کہ بھارت ایک قاتل اور غاصب ہے اور کشمیری عوام کی پریشانیوں اور پریشانیوں کا خاتمہ تب ہی ہوگا جب آخری بھارتی فوجی کشمیر سے رخصت ہوگا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ دن کشمیر کی تاریخ کا ایک تاریک دن رہے گا کیونکہ بھارت 1947ء میں کشمیریوں کے ہر حق کو پامال کررہا ہے ۔آزاد کشمیر میں مظفر آباد ،میر پور اور کوٹلی سمیت کئی شہروں میں ریلیوں کا اہتمام کیا گیا اور یہ باور کرایا گیا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کر عالمی برادری کو گمراہ کررہا ہے۔کشمیری برادری کی جانب سے یوم سیاہ منانے کا مقصد عالمی برادری کو یہ پیغام دینا تھا کہ دنیا میں جنت نظیر خطے کے باسی 70 سال سے بھارتی غاصبانہ قبضے اور تشدد کی فضا میں سانس لے رہے ہیں۔ دوسری جانب کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیراور پاکستان شاخ کی قیادت میں اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن نزد دفتر خارجہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں حریت قیاد ت کے علاوہ آزاد کشمیرکی مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور دوسرے قائدین نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرہ میں قائدین نے کہا کہ جمہوریت عوام کی رائے کے احترام کا نام ہے، بھارت نے ہمیشہ عوامی رائے کو مسمار کیا ہے۔ قائدین نے کہا کہ بھارت کو یوم جمہوریت منانے کا کوئی حق حاصل نہیں ، مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے، بھارت پچھلے 73سالوں سے کشمیریوں پر ظلم وجبرکرتا آرہا ہے۔ قائدین نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے ظلم وجبر اور دوران حراست ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے اور یہ نہ سمجھے کہ طاقت کے استعمال سے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو وہ دبا سکے گا۔ احتجاجی مظاہریں نے اقوام متحدہ ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لیں۔