روزانہ رائی دانے کھانا کتنا مفید ہے؟

2400

رائی ہمارے کچن میں پکوان سے لے کر صحّت و علاج کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے جبکہ اسے ہم مسالا جات میں شمار کرتے ہیں جو چھوٹے چھوٹے دانوں‌ کی شکل میں‌ ہوتی ہے۔

رائی دانے صحت کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں اور ان میں گلوکوسینولیٹ پایا جاتا ہے جو رائی کو امتیازی ذائقہ دیتا ہے جبکہ کئی طبّی تحقیقات سے یہ ثابت ہو چکا ہےکہ رائی دانہ میں موجود مرکبات انسانی جسم بالخصوص بڑی آنت میں سرطانی خلیوںکو روک سکتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ رائی دانے فیٹی ایسڈز اومیگا-3، سیلینیوم، مینگنیز، میگنیشیم، وٹامن بی1 ، کیلشیم، پروٹین، زِنک اور ریشے سے بھرپور ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ رائی دانے کم حرارے رکھتے ہیں اور ایک چمچہ رائی دانہ صرف 32 حراروں اور 1.8 گرام کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل ہوتا ہے۔

:تحقیق کے مطابق رائی دانے کو روزانہ کی بنیاد پر کھانے سے کئی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں

سوزش اور انفیکشن کا علاج رائی دانوں میں سیلینیوم ہوتا ہے اور جو دمے کے حملوں اور جوڑوں کے گٹھیا کے درد کی شدت کو کم کر دیتا ہے جبکہ رائی دانے میں موجود میگنیشیم فشار خون کو کم کرتا ہے اور یہ آدھے سر کے درد کی شدت میں بھی کمی کرتا ہے۔

رائی دانے سوزشوں بالخصوص چنبل کے نتیجے میں ہونے والے زخموں اور انفیکشنز کا مقابلہ کرنے کی بھرپورصلاحیت رکھتے ہیں اور  رائی دانوں کی یہ خاصیت ہےکہ یہ نزلے کی شدت کو کم کرتے ہیں اور سانس کی نالی میں تنگی سے نجات حاصل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرکسی کو سانس لینے میں دشواری پیش آتی ہے تو وہ رائی کے بیج چبالے تو بہت فائدہ ہوتا ہے جبکہ  ہاضمے کی بہتری کے لیے بھی رائی دانہ بہترین سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ ہاضمے کا عمل بہتر بناتے ہیں اور ہاضمے کے مسائل کو کم کرتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق رائی دانے انسانی جسم میں میٹابولزم کے عمل کو بھی مضبوط بناتے ہیں جبکہ اس میں کیلشیم اور میگنیشیم سے بھرپور ہونے کے پیشِ نظر یہ عمر بڑھنے کے ساتھ خواتین کو ہڈیوں سے متعلق مسائل سے محفوظ رکھتے ہیں۔

رائی دانوں کے اندر ایسے خامرے پائے جاتے ہیں جو قولون یعنی بڑی آنت کے سرطان کو روکتے ہیں، یہ سرطانی خلیوں کو بڑھنے اور پیدا ہونے سے روکنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اس کے علاوہ اگر آپ کمر کے درد یا پٹھوں کی اکڑن کے مسئلے سے دوچار ہیں تو آپ کو چاہیے کہ رائی دانے چبائیں کیونکہ یہ درد میں کمی لاتے ہیں اور پٹھوں کی سختی اور سوجن کو بھی کم کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ اگر آپ کمر کے درد یا پٹھوں کی اکڑن کے مسئلے سے دوچار ہیں تو آپ کو چاہیے کہ رائی دانے چبائیں، کیونکہ یہ درد میں کمی لاتے ہیں اور پٹھوں کی سختی اور سوجن کو بھی کم کرتے ہیں۔

یاد رہے رائی ایک پودا اور اس کا بیج جو عموماً مسالوں میں استعمال ہوتا ہے ، پودے کی لمبائی تقریباً چھ فٹ ہوتی ہے اور اس میں چار پتیوں والے، پیلے رنگ کے پھولوں کے گچھے لگتے ہیں جبکہ بیجوں کی پھلی یا ڈوڈا ایک انچ لمبا ہوتا ہے اور اس پودے کا وطن ایشیا ہے اور اسے سیاہ رائی کہتے ہیں، اسی سے ملتا جلتا ایک پودا یورپ میں بھی کاشت ہوتا ہے جو سفید رائی کہلاتا ہے۔