پوری دنیا کے لوگوں نے کھانا پکانے میں جائفل کا استعمال کیا ہے اور روایتی علاج میں بھی اس نے اپنا کردار ادا کیا ہے۔ ایشیاء میں جائفل نے پیٹ کے درد ، اسہال اور گٹھیا کے علاج کے لئے روایتی دوا کے طور پر کام کیا ہے تاہم محققین نے یہ تحقیق کی ہے کہ جائفل میں اینٹی آکسیڈینٹ اور اینٹی مائکروبیل خصوصیات ہیں۔ اگر یہ بہت زیادہ مقدار میں لے لی جائے تو خطرناک حد تک نشے کی کیفیت پیدا ہوتی ہے اور مرکزی اعصابی نظام (central nervous system) پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے نوٹ کیا ہے کہ جائفل کا نشہ سنگین علامات اور ضمنی اثرات کا سبب بن سکتا ہے۔ زیادہ سنگین علامات عام طور پر اس وقت پائے جاتے ہیں جب کسی شخص نے بڑی مقدار میں جائفل کھایا ہو یا اسے دوسرے نقصان دہ مادوں کے ساتھ ملا کر نوش کیا ہو۔
الینوائے پوائزن سینٹر کی ایک تحقیق کے مطابق محققین نے 10 سال کے عرصے میں جائفل سے متعلق 32 دستاویزی مقدمات کو دیکھا۔ انہوں نے پایا کہ جائفل کو زیادہ مقدار میں کھائے جانے سے جو علامات پیدا ہوئیں جس میں چیزیں نظریں آنا، غنودگی یا چکر آنا، خشک منہ، الجھن، مرگی کے دورے (دو کیسز میں). اس کے علاوہ:
1) الٹی
2) آنتوں میں خرابی
3) ہاتھوں ، بازوؤں یا پیروں میں جلن یا سُن ہونے کا احساس
4) کم بلڈ پریشر
5) دل کی دھڑکن میں تیزی
مذکورہ بالا علامات عام طور پر جائفل کھانے والے شخص میں 3-8 گھنٹوں کے اندر ظاہر ہوتی ہیں اور لگ بھگ 10 گھنٹے تک رہ سکتی ہیں۔