نجی بجلی گھروں کو گیس بندش سے صنعتیں تباہ ہو جائیں گی ،صنعتی ایسوسی ایشنز

377

 

کراچی(اسٹاف رپورٹر)صنعتوں کے نجی بجلی گھروں کو گیس بند کرنے پر ایف پی سی سی آئی ،کراچی چیمبر اور شہر کی ساتوں صنعتی ایسوسی ایشنزکورنگی،بن قاسم،لانڈھی،فیڈرل بی ایریا، سائٹ سپرہائی وے،نارتھ کراچی اورسائٹ ایسوسی ایشن کے رہنمائوں نے مشترکہ پریس کانفرنس میںحکومت کی جانب سے نجی بجلی گھروں کو گیس سپلائی بند کرنے کے فیصلے
پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صنعتوں کے نجی بجلی گھروں کو گیس بند کرنے کے حکومتی فیصلے سے منفی اثرات مرتب ہوں گے،تین وزرا نے بغیر کسی مشاورت کے نجی بجی گھروں کو گیس سپلائی بند کرنے کا اعلان کیا اور یہ تک نہ سوچا کہ اچانک نجی بجلی گھروں کو گیس بند کرنے سے بجلی کیسے اور کہاں سے ملے گی ،سب کچھ آئی پیز پیز کو بچانے کے لیے کیا جا رہا ہے، اضافی بجلی کی فراہمی کے لیے ابھی سسٹم بھی موجود نہیں ،پاکستان کی برآمدات مسلسل بڑھ رہی تھی لیکن ایسے وقت میں یہ فیصلہ سمجھ سے باہر ہے ،حکومت نے جو فیصلے کرنے تھے وہ نہیں کیے گئے اور اب ایسے فیصلے کیے جارہے ہیں جس سے صنعتی پیدوار کو نقصان پہنچے گا۔پیر کو فیڈریشن ہائوس میں صدر ایف پی سی سی آئی ناصر حیات مگوں، کراچی چیمبر کے صدر شارق وہرا،وزیراعلیٰ سندھ کے سابق مشیر زبیرموتی والا، نائب صدورایف پی سی سی آئی حنیف لاکھانی، اطہرسلطان،ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان کے صدر اسماعیل ستار ، کاٹی کے صدر سلیم الزماں، اور دیگر رہنمائوں نے کہا کہ حکومت کسی بھی معاملے میں اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کرتی اور دانستہ کوئی نہ کوئی مسئلہ پیدا کیا جاتا ہے ایسے حالات میں انڈسٹری کیسے چلے گی، پاور سیکٹر ملکی معیشت کو بنا اور بگاڑ سکتا ہے،آئی پی پیز پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، آئی پی پیز کے ساتھ معاملات حل کرنے کے بجائے ریٹ بڑھا دیے گئے اور گیس بند کر دی گئی اوریہ سب کچھ آئی پیز پیز کو بچانے کے لیے کیا جارہاہے ،وزیراعظم خود بتائیں کہ مہنگی بجلی اور گیس کی عدم فراہمی پر کیسے صنعتیں چلیں گی اورصنعتی پیداوار رکنے سے برآمدی آڈرز کیسے پورے ہوں گے،ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اپنے فیصلے کو فوری واپس لے ۔ ناصر حیات مگوں نے کہا کہ ملک بھر میں 1100 کیپٹیو پاور یونٹس موجود ہیں،ہمارے مسائل پر بات کرنے کے لیے ای سی سی میں کوئی بھی پاکستانی بزنس مین شامل نہیں اورفیصلہ تین لوگ کرتے ہیں ،ہم حکومت تک اپنا پیغام پہنچا رہے ہیں کہ ہم روڈ بند کرکے پتھر نہیں مارسکتے لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ہم انڈسٹری کو بند ہوتا ہوا دیکھیں،وزیراعظم عمران خان اس مسئلے پر فوری توجہ دیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دنیا بھر سے آرڈر موصول ہوئے مگر گیس کا مسئلہ پیدا ہوگیا ،ہم سمجھ رہے تھے کی بجلی سستی ہوگی مگر مزید مہنگی کردی گئی۔چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا نے کہا کہ ہمیں اگر ابھی حکومت بلاتی ہے تو ہم تیار ہیں،بجلی کی سپلائی بہتر کرنے کے لیے دو سے تین سال لگ جائیں گے ،افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ جب بھی پاکستان کے لیے کچھ اچھا ہوتاہے تو مسائل پیدا کردیے جاتے ہیں ‘ مشیرتجارت عبدالرزاق دائود ان تمام باتوں کو سمجھتے اور اس حوالے سے بات بھی کرتے ہیں لیکن ان کی بات سنی نہیں جاتی۔ صدر کراچی چیمبر آف کامرس شارق وہرہ نے کہا کہ کراچی میں موجود کے الیکٹرک ملک کی سب سے بدتر سروس دینے والی کمپنی ہے،کے الیکٹرک نے کراچی کے بزنس اور شہریوں کو20 سال سے آگے بڑھنے نہیں دیا،ان کا پاس کوئی نظام ہی موجود نہیں ہے،کے الیکٹرک نے کئی برسوںسے پیسے لے کر رکھے ہیں مگر آج تک گرڈ تک نہیں لگ سکے،کراچی چیمبر حکومت کے اس فیصلے ہرگز قبول نہیں کرے گا،وزیراعظم عمران خان اس معاملے پر مداخلت کریں اور صنعتوں کو بچائیں۔لاہور سے ایف پی سی سی آئی کے سینئرنائب صدر خواجہ شاہ زیب اکرم نے کہا کہ اگر وزیراعظم عمران خان اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیے بغیرکوئی فیصلہ کریں گے تو ہم اسے تسلیم نہیں کریں گے ۔رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین عرفان احمد شیخ نے رائس سیکٹر کی جانب سے کہا کہ پچھلے 6 ماہ میں چاول کی 56 فیصد ایکسپورٹ بڑھی ہے لیکن رائس سیکٹر کی گیس بند کردی گئی ہے،چاول کوایکسپورٹ سیکٹر ہی سمجھا نہیں جارہا ہے حالانکہ پاکستان سے2 ارب ڈالر کا سالانہ رائس ایکسپورٹ ہوتا ہے،صورتحال کا نوٹس نہ لیا گیا تو رائس ایکسپورٹ بھی بند ہوجائے گی۔