پی ٹی آئی حکومت کا ایک اور وار ، 117 ادارے 70 ہزار اسامیاں ختم کرنے کا فیصلہ

619

 

اسلام آباد(آن لائن )پی ٹی آئی کی حکومت نے 70 ہزار سرکاری خالی آسامیاں جب کہ 117 ادارے ختم اور ضم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ وزارتوں اور ڈویژنز میں گریڈ ایک تا 16 کی 70 ہزار خالی آسامیاں ختم کرنے کی تیاری کر لی گئی ہے۔ اس کے علاوہ وفاقی حکومت کے 117 ادارے ختم اور ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد وفاقی حکومت کے اداروں کی تعداد 441 سے کم کرکے 324 کی جارہی ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق ملازمین کے بنیادی پے اسکیلز،تنخواہوں و مراعات کے بارے میں بھی پے اینڈ پنشن کمیشن فروری 2021 میں رپورٹ پیش کرے گا۔ ایف بی آر،ایس ای سی پی،اسٹیٹ بینک ،پی آئی اے،سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پاکستان ریلویز میں گورننس کی بہتری کیلیے متعلقہ وزارتوں سے مل کر اصلاحات لانے کیلیے کام کیا جارہا ہے۔حکومت کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے کفایت شعاری و تنظیم نو نے پیش رفت کی رپورٹ تیار کرلی ہے۔ ٹاسک فورس برائے کفایت شعاری و تنظیم نو کی رپورٹ آج منگل کو وفاقی کابینہ کے
اجلاس میں پیش ہوگی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹاسک فورس برائے کفایت شعاری کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وزارتوں اور ڈویژنوں میں ایک سال سے خالی پڑی 70 ہزار آسامیاں ختم کرنے کی سمری تیار کی جارہی ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کے اداروں کی تعداد 441 سے کم کرکے 324 کردی گئی ہے۔ وفاقی اداروں کی اقسام 14 سے کم کرکے ایگزیکٹو ڈیپارٹمنٹ،خود مختار اداروں اور قانونی اداروں پر مشتمل تین مختلف کٹیگریز کردی گئی ہیں۔ٹاسک فورس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ رولز اینڈ بزنس میں کمی لانے اور سادہ بنانے کیلیے کام جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق ای گورننس کے لیے روڈ میپ کی پہلے ہی منظوری دی جاچکی ہے اوروزارتوں و اداروں کی ویب سائٹس کو تھری جی ورژن میں اپ گریڈ کردیا گیا ہے جبکہ ویب پورٹلز کی تیاری پر کام جاری ہے۔ جلد ویب پورٹلز لانچ کر دیے جائیں گے۔علاوہ ازیں تمام وزارتوں اور ڈویژنوں میں ای گورننس اور ویب پورٹلز لانچ کرنے کا کام ایڈوانس مرحلے پر ہے۔ نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ رواں ماہ کے آخر تک کام مکمل کرلے گا۔کابینہ ڈویژن سمریاں تیار کررہی ہے جس میں رولز اینڈ بزنس میں کمی لانے اور سادہ بنانے اور ای گورننس کا عمل جون 2021 تک مکمل کر لیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق سول انتظامیہ کے اخراجات جاریہ نامینل ٹرم میں منجمد کر دیے گئے ہیں تاہم سول انتظامیہ کے اخراجات میں حقیقی بنیادوں پر کمی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزارتوں اور ڈویژنوں کو وزارتوں اور اپنے ماتحت اداروں میں ایم پی اسکیلز اور اسپیشل پے اسکیلز پر دنیا بھر سے قابل ،ماہر پروفیشنلز بھرتی کرنے کیلیے اشتہارات دینے کی اجازت دے دی گئی ہے جبکہ حکومتی اخراجات کم کرنے کے لیے کرایے کی عمارتوں میں قائم وزارتوں اور ڈویڑنوں کو حکومت کے ملکیتی کوہسار بلاک میں منتقل کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کامرس اور ٹیکسٹائل ڈویژن اور پوسٹل اینڈ کمیونیکیشن ڈویژن کو آپس میں ضم کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت میں انٹرٹینمنٹ پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ترقیاتی بجٹ کے زیادہ سے زیادہ مؤثر استعمال کیلیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں جس کے تحت پی ایس ڈی پی اسکیموں کیلیے ڈویژنوں کی جانب سے منظوری کی حد بڑھا کر دو ارب روپے تک کر دی گئی ہے اور اب ڈویژنز خود سے دو ارب روپے تک کی پی ایس ڈی پی کی اسکیمیں منظور کرسکتے ہیں۔ خزانہ ڈویژن نے پی ایس ڈی پی اسکیموں کیلیے سہ ماہی بنیادپرفنڈز جاری کرنے کا نظام متعارف کرادیا ہے اور فنڈز جاری کرنے کے مراحل کو سادہ بنادیا گیا ہے۔ وزارتوں اور ڈویژنوں میں پرنسپل اکاؤنٹنگ آفسز کے اختیارات بڑھادیے گئے ہیں۔